عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں 'نسل کشی' سے صَرف نظر نہیں کرسکتی، وزیر خارجہ
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نسل کشی کے اقدامات سے صَرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔
اسلام آباد میں کشمیریوں سے یک جہتی کے حوالے سے ایک تقریب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت وحشیانہ قوانین اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے برخلاف اقدامات کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ بھارت ایک غیر ذمہ دار جوہری ملک ہے، صدر مملکت
انہوں نے کہا کہ جب لاکھوں کشمیریوں کو بھارت کی قابض افواج سے بے دخلی اور نسل کشی جیسے اقدامات کا سامنا ہے تو عالمی برادری اس سے نظریں نہیں چرا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بیان وزیرخارجہ کی حیثیت سے صرف میں نہیں دے رہا بلکہ جینوسائڈ واش جیسے آزاد مبصرین نے بھی جاری کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم نہیں کرتا جو عالمی برادری کے سامنے ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کے وعدے ہیں جبکہ بھارت مسلسل اس کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سب کے لیے چیلنج ہیں اور بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع خطے کو اپنا اندرونی معاملہ قرار نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ عالمی برادری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی بحران پر آواز اٹھائی ہے، انسانی حقوق کے کئی اداروں، عالمی میڈیا، سول سوسائٹی اور کئی پارلیمان میں ان اقدامات کی مذمت کی گئی جو جموں و کشمیر مسئلے کی سنگینی کا اظہار ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی اقدام کشمیریوں کے قانونی حق ارادیت کو تسلیم ہونے تک ناکافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے زور دے کہ کشمیر میں جاری فوجی گھیراؤ اور غیر انسانی سلوک فوری ختم کردے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت رکاوٹیں اور مواصلاتی بندشیں ہٹا دے اور آزادانہ نقل و حرکت اور اجتماع کی اجازت دی جائے۔
وزیرخارجہ نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی زیرحراست سیاسی قیادت کو فوری رہا کیا جائے اور انہیں کشمیریوں کی خواہشات کے اظہار کی اجازت ہو اور مقبوضہ کشمیر میں نافذ کیا گیا ڈومیسائل قانون واپس لے کر جاری کیے گئے غیرقانونی ڈومیسائل کو منسوخ کردیا جائے۔
انہوں نے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے اداروں، عالمی میڈیا اور مبصرین کی رسائی کی اجازت دینے پر بھی زور دیا اور فوری طور پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں روک دی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو فی الفور بند کرے اور شفاف اور آزادانہ رائے شماری کے وعدے کو پورا کرے تاکہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے عین مطابق کشمیری اپنی خواہشات کا اظہار کرپائیں۔
تقریب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان کشیر کے ساتھ کھڑا رہے گا جبکہ بھارت عالمی برداری سے کیے گئے وعدؤں سے پیچھے ہٹ رہا ہے, دنیا کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ بھارت ایک غیر ذمہ دار جوہری ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیر عوام کے جذبات کو دبانے کے لیے تمام حربے استعمال کررہا ہے جو ان کے بنیادی حقوق کی حق تلفی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ’یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دے اور عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر پر مسلسل احساس دلاتا رہے‘۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں باور کرایا کہ وہ مقبوضہ وادی میں استصواب رائے کرائے اور انہیں انصاف فراہم کرے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی برادری کی اس سوچ کو مسترد کردیا جس میں وہ مسئلہ کشمیر کو محض ریاستی تنازع سمجھتے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن نئی دہلی نے جارحانہ رویہ اختیار کیا اور پلوامہ واقعے کے بعد سرحد پار حملہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ بھارت ایک غیر ذمہ دار جوہری ملک ہے۔