60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے سائنو فارم ویکسین کی تجویز نہیں، ڈاکٹر فیصل
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی چینی سائنو فارم ویکسین جسے پاکستان میں لگانے کا رواں ہفتے آغاز ہوا تھا، وہ فی الحال 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے تجویز کردہ نہیں ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی ماہرین کی کمیٹی نے سائنو فارم کے ڈیٹا کے ابتدائی تجزیے پر غور کرتے ہوئے سفارش کی تھی کہ اس مرحلے پر 18 سے 60 سال کی عمر کے لوگوں کو ویکسین کا لائسنس دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس مرحلے پر (کمیٹی) نے 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے ویکسین کی اجازت نہیں دی ہے'۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ یہ کوئی 'غیر معمولی' منظر نامہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس مزید 31 زندگیاں لے گیا
ان کا کہنا تھا کہ 'جب نئی دوائیں آتی ہیں تو ایسی چیزیں ہوتی ہیں اور اس کی بنیاد یہ ہے کہ آیا مخصوص آبادی (عمر کے لحاظ سے) یا چند علامات والے افراد کو تحقیق میں شامل کیا گیا تھا یا نہیں'۔
انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ آئندہ آنے والا ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے بھی اس کی اجازت دے دی جائے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی پاکستان نے چین کی طرف سے عطیہ کردہ سائنو فارم ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں وصول کرنے کے بعد کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو یہ ویکسین دینا شروع کردی ہے۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے چین کی سرکاری ملکیت والی کمپنی سائنو فارم کی کووڈ 19 کی ویکسین کو ایمرجنسی استعمال کے لیے گزشتہ مہینے منظوری دی تھی۔
واضح رہے کہ اب تک ملک میں استعمال کے لیے 3 تین ویکسینز کی منظوری دی جا چکی ہے۔
بعد ازاں ڈان ڈاٹ کام نے رابطے پر ڈاکٹر فیصل سلطان سے سوال کیا کہ 60 سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے کون سی ویکسین سائنوفارم کے بجائے استعمال کی جائے تو ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اس کی بجائے آسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہمارے پاکستانی ماہرین نے اعداد و شمار کو دیکھا تو وہ آسٹرا زینیکا کے اعداد و شمار سے معقول طور پر مطمئن تھے تاہم انہوں محسوس کیا کہ سینوفرم کے لیے موجودہ دستیاب اعداد و شمار پر 60 سال سے زیادہ عمر والوں کے لیے اس کے استعمال کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے'۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں استعمال ہونے والی چینی ویکسین کورونا کی نئی قسم کیخلاف بھی مؤثر
انہوں نے مزید کہا کہ 'چینیوں نے بھی اس پابندی کا اعادہ کیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم یہ پیچیدہ معاملات ہیں اور اس بات کا امکان نہیں کہ پوری دنیا میں ویکسین لگانے کے حوالے سے یکساں نظریہ سامنے آئے'۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کورونا جیسے وبائی امراض اور بیماریوں سے آنے والے خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک قومی انسٹی ٹیوٹ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے زیر انتظام قانون میں بھی ترمیم کی ہے تاکہ اسے اپ گریڈ کیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ این آئی ایچ میں 'اچھے کام' ہورہے ہیں تاہم حکومت اسے 'ماہرانہ سطح' تک لے جانا چاہتی ہے۔