پولیس کو کراچی میں قتل ہونے والے ٹک ٹاکرز کے ایک دوست کی تلاش
کراچی: اگرچہ پولیس نے 2 فروری کو صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے گارڈن میں فائرنگ کرکے قتل کیے گئے 4 ٹک ٹاکرز کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا تھا۔
تاہم ایک پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب پولیس کو قتل کیے جانے والے ٹک ٹاکرز کے ایک مفرور دوست کی تلاش ہے۔
چاروں ٹک ٹاکرز کو بظاہر سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن کے لیے ویڈیو بنانے سے قبل 2 فروری کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
ٹک ٹاکرز کے قتل کے واقعے کے ایک گھنٹے بعد پولیس نے بتایا تھا کہ ابتدائی تفتیش سے لگتا ہے کہ چاروں افراد کو منشیات، بدلے اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی رنجش پر قتل کیا گیا۔
پولیس عہدیدار کے مطابق قتل ہونے والے چاروں افراد میں سے مسکان نامی خاتون کراچی کے علاقے لانڈھی کی فیوچر کالونی کی رہائشی تھیں اور وہ 5 سالہ بیٹے کی واحد کفیل تھیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ قتل کی جانے والی مسکان کے ساتھ میں قتل کیے گئے ٹک ٹاکر عامر کے ساتھ گہری دوستی تھی اور دونوں ٹک ٹاک پر مقبول تھے، جب کہ ان کے ساتھ قتل کیا جانے والا تیسرا شخص بھی مسکان کا دوست تھا جب کہ چوتھا شخص لانڈھی کا رہائشی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں فائرنگ سے خاتون ٹک ٹاکر سمیت 4 افراد جاں بحق
پولیس نے واقعے کے بعد ٹک ٹاکرز کے ایک دوست کی تلاش اس وقت شروع کی جب وہ واقعے کے بعد اچانک لاپتا ہوگیا۔
پولیس عہدیدار نے بتایا کہ جو شخص لاپتا ہے، وہ واقعے سے قبل مسکان اور قتل کیے گئے دوسرے افراد صدام اور ریحان کے ساتھ بھی رابطے میں تھا اور ان دونوں کے خلاف ماضی میں جوا، منشیات اور دیگر غیر قانونی کاموں کا مقدمہ درج ہے۔
پولیس افسر کے مطابق اسی طرح لاپتا ہونے والے مسکان کا سابق دوست بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اور وہ غیر قانونی کاروبار بھی کرتا رہا ہے۔
پولیس عہدیدار کے مطابق یہ سب لوگ سوشل میڈیا کو استعمال کرکے اپنے فالوورز بڑھانے سمیت اپنا دائرہ بڑھا رہے تھے۔
پولیس عہدیدار نے اعتراف کیا کہ اگرچہ تاحال چاروں ٹک ٹاکرز کے قتل کی گتھی نہیں سلجھ سکی تاہم عندیہ ملتا ہے کہ چاروں افراد کو منشیات اور جوا کے کاروبار سمیت سوشل میڈیا پر مقبولیت کی دشمنی کی وجہ سے قتل کیا گیا ہوگا۔
یہ رپورٹ 4 فروری کو ڈان میں شائع ہوئی۔