بھارتی سیاستدان گلوکارہ ریانا کو پاکستانی کیوں سمجھ رہے ہیں؟
بھارتی سیاستدان اور بعض لوگ شمالی امریکی کیریبین ملک بارباڈوس سے تعلق رکھنے والی معروف پاپ گلوکارہ 32 سالہ ریانا پر جہاں برہم دکھائی دے رہے ہیں وہیں وہ انہیں پاکستانی بھی سمجھ رہے ہیں۔
ریانا کو زیادہ تر بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور کارکنان پاکستانی سمجھ رہے ہیں تاہم بعض افراد ان کے نام اور ان کی پاکستانی جھنڈے کے ساتھ ایک جعلی تصویر کو دیکھ کر بھی انہیں پاکستانی سمجھ رہے ہیں۔
بھارتی لوگ بارباڈوس گلوکارہ پر اس وقت برہم ہوئے اور انہیں پاکستانی ایجنٹ سمجھنے لگے جب گلوکارہ نے 3 فروری کو بھارت میں جاری کسانوں کے مظاہروں پر ایک مختصر ٹوئٹ کی۔
یہ بھی پڑھیں: ریانا اور دیگر شخصیات کی ’کسان تحریک‘ کی حمایت پر بھارتی حکومت برہم
ریانا نے تین فروری کو سی این این کی بھارتی کسانوں کی احتجاج سے متعلق خبر کا لنک شیئر کرتے ہوئے صرف اتنا لکھا تھا کہ ’ہم لوگ اس معاملے پر بات کیوں نہیں کر رہے‘۔
ریانا کی محض ایک لائن پر نہ صرف بھارتی سیاستدان برہم ہوئے بلکہ وہاں کی حکومت اور عام افراد کو بھی برا لگا کہ گلوکارہ نے کسانوں کے مظاہروں کی حمایت کی، حالانکہ گلوکارہ نے کسی کی حمایت یا مخالفت میں کچھ بھی نہیں لکھا تھا۔
ریانا کے ٹوئٹر پر 10 کروڑ سے زائد فالوورز ہیں اور وہ دنیا کی مقبول ترین گلوکاراوں میں سے ایک ہیں، جنہیں اہم سیاستدان، پالیسی میکر، قانون ساز اور عالمی اداروں کے رہنما بھی فالو کرتے ہیں۔
ریانا کی مذکورہ ٹوئٹ کے بعد جہاں بھارتی اداکارہ کنگنا رناٹ سمیت دیگر شخصیات نے ان کی ٹوئٹ پر جواب دے کر انہیں غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا، وہیں بھارتی سیاستدانوں نے انہیں پاکستانی بنا کر بھی پیش کیا۔
ریانا کو اس وقت بی جے پی کے کارکنان اور تنگ نظر ہندووں نے بھی پاکستانی سمجھنا شروع کیا جب ان کی پاکستانی جھنڈے کے ساتھ ایک جعلی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگی۔
ویب سائٹ بوم لائیو کے مطابق بی جے پی کے رہنماؤں نے ریانا کی پرانی تصویر کو ایڈٹ کرکے انہیں پاکستانی جھنڈا تھما دیا اور ان کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے کے بعد وہ وائرل ہوئی اور لوگ انہیں پاکستانی سمجھنے لگے۔
اہم سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ریانا کی پاکستانی جھنڈے کے ساتھ جعلی تصویر دیکھ کر عام لوگوں نے بھی انہیں پاکستانی سمجھنا شروع کیا۔
بارباڈوس کی گلوکارہ کو پاکستانی سمجھے جانے پر کسان تحریک کے سب سے بڑے سپورٹر ٹوئٹر ہینڈل کو وضاحت دینی پڑی کہ وہ پاکستانی گلوکارہ نہیں ہیں۔
ریانا کی جس تصویر کو ایڈٹ کیا گیا تھا، اسے ابتدائی طور پر انٹرنیشل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے اور خود گلوکارہ کی جانب سے 2019 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران شیئر کیا گیا تھا۔
ریانا کی اصل تصویر میں انہیں ویسٹ انڈیز کے جھنڈے کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے اور وہ اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے کرکٹ میچ دیکھنے گئی تھیں اور اسی موقع پر انہوں نے مذکورہ تصویر شیئر کی تھی۔
تاہم ان کی پرانی تصویر کو بھارتیوں نے ایڈٹ کرکے انہیں پاکستانی جھنڈا تھما دیا، جس پر کئی لوگوں نے سمجھا کہ وہ واقعی پاکستانی گلوکارہ ہیں یا پاکستانی ایجنٹ ہیں۔
سونے پہ سہاگا یہ ہوا کہ بھارت میں ریانا کی مخالفت کو دیکھتے ہوئے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بھی ریانا سے متعلق ایک مختصر ٹوئٹ کر ڈالی۔
جاوید آفریدی نے اپنی ٹوئٹ میں مداحوں سے پوچھا کہ کیا ریانا سے پشاور زلمی کا پی ایس ایل کا ترانا تیار کروایا جائے؟
جاوید آفریدی کی ٹوئٹ پر درجنوں افراد نے کمنٹس کیے تاہم ان کی ٹوئٹ کو دیکھتے ہوئے بھی بعض بھارتیوں نے سمجھا کہ ریانا یا تو پاکستانی ہیں یا پھر وہ پاکستانی ایجنٹ ہیں۔
تاہم کسان تحریک کے سب سے بڑے سپورٹر ٹوئٹر ہینڈل نے بھی وضاحت کی اور لوگوں کو سمجھایا کہ ریانا پاکستانی نہیں ہیں۔