پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس میں رازداری ختم کرنے کی وزیراعظم کی پیشکش سے لاتعلقی کا اظہار
اسلام آباد: فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اسکروٹنی کمیٹی کو جمع کروائے گئے تحریری جواب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ٹرائل اور پارٹی کی غیرملکی فنڈز کی اسکروٹنی کے دوران رازداری ختم کرنے کی وزیراعظم کی عوامی پیش کش سے لاتعلقی ظاہر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے 20 جنوری کو وانا کے دورے کے دوران اسکروٹنی کی سماعتیں براہ راست دکھانے کی پیش کش کی تھی۔
اس پیش کش نے درخواست گزار اور پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کو 26 جنوری کو کمیٹی کے سامنے ایک درخواست دائر کنے کا حوصلہ دیا جس میں انہوں نے پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کی نقول طلب کیں جس میں 23 بین اسٹیمنٹس بھی شامل تھی جن میں زیادہ تر ای سی پی نے چھپایا ہوا تھا اور پھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایت پر بالآخر ظاہر کیا۔
مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ٹی وی پر براہ راست دکھائی جائے، وزیراعظم
درخواست گزار نے ای سی پی کے 30 مئی 2018 اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 دسمبر 2019 کے حکم کے علاوہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی شق 5 (4) اور الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 203 (5) کے تحت شکایت کنندہ کو حاصل قانون حق کے مطابق دستاویزات تک رسائی چاہی۔
اپنے تحریری بیان میں پی ٹی آئی کے وکیل شاہ خاور نے درخواست گزار کی پی ٹی آئی کے دستاویزات تک رسائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی کے چیئرمین کے بیان کو غلط انداز میں سمجھا گیا ہے جو جواب دہندگان (پی ٹی آئی) کے مرتب کردہ دستاویزات اور اس اسکروٹنی کمیٹی کے جمع کردہ مواد کی دستاویزات فراہم کرنے کا مترادف نہیں ہے‘۔
انہوں نے ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی کو کہا کہ وہ دستاویزات تک رسائی کے لیے درخواست گزار کی درخواست کو مسترد کرے۔
ادھر درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسین شاہ نے مسلسل اس بات کو دوہرایا کہ دستاویزات تک رسائی قانون حق ہے جس کی توثیق الیکشن کمیشن کے اپنے احکامات کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بھی تب کی گئی جب پی ٹی آئی نے درخواستیں دائر کی اور درخواست گزاروں سے رازداری کا مطالبہ کیا۔
احمد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ’درخواست گزار کس طرح اسکروٹنی کمیٹی کی رہنمائی کرسکتا ہے جب ثبوت کی اہم چیزیں خفیہ ہوں‘۔
علاوہ ازیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار نے زور دیا کہ وزیراعظم کا رازداری کو ختم کرنے کا بیان صرف عوام کی توجہ کے لیے تھا تاکہ انہیں گمراہ کیا جاسکے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’کیس میں جب شفافیت کی بات آتی ہے تو پی ٹی آئی کا برا ریکارڈ ہے‘۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کے ٹرم آف ریفرنس کہتے ہیں کہ انکوائری دونوں فریقین کی موجودگی میں ہونی چاہیے جبکہ حقیقت میں درخواست گزار سے آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسکروٹنی کے عمل کو روکنے کا کہا جارہا ہے جو ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس جیتے گی، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اور لوگوں کو حقائق جاننے کا حق ہے جنہیں غیرقانون طور پر دستاویزات خفیہ رکھ کر ایک پارٹی کی جانب سے چھپایا جارہا ہے۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹس اشارہ دیتی ہیں کہ تباہ ہونے والے ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی پی ٹی آئی اور عمران خان کے اہم فنانسر تھے جبکہ آج تک پارٹی کی جانب سے اس الزام کی تردید نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی، متعدد درخواستوں کے باوجود معاملے کی تحقیقتات میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ، یورپ اور دیگر جگہ سے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے جبکہ اس سلسلے میں درخواست گزار کی جانب سے جمع کرائے گئے ثبوت کی توثیق کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔