سیز فائر کی خلاف ورزی پر بھارتی سفارت کار دفترخارجہ طلب، احتجاج ریکارڈ
بھارت کے سینئر سفارت کار کو دفترخارجہ طلب کرکے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'سینئر بھارتی سفارت کار کو بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر پاکستان کا شدید احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے دفترخارجہ طلب کیا گیا'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی قابض فورسز نے 2 فروری 2021 کو ایل او سی کے قریب جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 3 خواتین سمیت 4 معصوم شہری شدید زخمی ہوئے'۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ، بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج
دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ 'ایل او سی کے ہوٹسپرنگ اور جنڈروٹ سیکٹرز میں بھارتی قابض فورسز کی بلاامتیاز اور بلااشتعال فائرنگ سے تاہی موہرہ گاؤں میں 30 سالہ زوبینہ بخاری، 17 سالہ ردا طاہر، 16 سالہ امین علی اور بٹالی گاؤں سے تعلق رکھنے والی 42 سالہ سلیمہ بیگم شدید زخمی ہوئیں'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'قابض بھارتی فورسز ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری سے متصل شہری آبادی کے علاقے کو آٹلری فائر، مورٹرز اور جدید ہتھیار سے مسلسل نشانہ بنا رہی ہیں'۔
بھارتی فورسز کی کارروائیوں سے متعلق بتایا گیا کہ 2021 میں اب تک بھاتی قابض فورسز نے 175 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں 8 معصوم شہری شدید زخمی ہوئے'۔
دفتر خارجہ نے بھارتی فورسز کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات 2003 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے اور انسانی اقدار اور پیشہ ورانہ فوجی قواعد کے بھی خلاف ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قانون کی ان جارحانہ خلاف ورزیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت ایل او سی میں مسلسل حالات کشدہ رکھنے کی کوشش کرتا ہے اور خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی، دفتر خارجہ میں بھارتی سینئر سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ
دفتر خارجہ کی جانب سے بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کروائے اور بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے۔
پڑوسی ملک سے مطالبہ کیا گیا کہ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق بھارت، اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔