پیپلز پارٹی کا سینیٹ انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کے 25 ایم این ایز سے رابطوں کا دعوٰی
کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 20 سے زائد 'ناخوش' ایم این ایز سے قریبی رابطے میں ہیں اور اگر ان سے بات چیت میں کوئی پیشرفت ہوئی تو آئندہ سینیٹ انتخابات میں حکمران جماعت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے یہ دعویٰ کراچی پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے، بڑھتی مہنگائی اور کورونا ویکسینیشن مہم کے آغاز کے حوالے سے 'ناکام پالیسی' پر حکومتی اقدامات مذمت کرتے ہوئے انہوں نے آئندہ سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 'ان (وزیر اعظم عمران خان) کے چہرہ خوف عیاں ہے'۔
پارٹی کی سیکریٹری انفارمیشن شازیہ مری کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ 'شفافیت کا دعویٰ کرنے والے اپنے ایم این اے کو رشوت دے رہے ہیں، ترقیاتی فنڈز کے نام پر ہر ایک کو 50 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں تاہم یہ واضح کردوں کہ یہ تدبیر کارگر ثابت نہیں ہوں گی، پی ٹی آئی کے تقریباً 25 ایم این ایز پیپلز پارٹی سے رابطے میں ہیں کیونکہ وہ پارٹی کی ناکام پالیسیوں کے خلاف ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہارس ٹریڈنگ کے خلاف ہے اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی واضح ہدایت ہے کہ آئندہ سینیٹ انتخابات میں ایسی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی۔
فیصل کریم کنڈی نے دعوی کیا کہ 'تاہم مجھے یقین ہے کہ اگر پیپلز پارٹی اپنی منصفانہ اور جمہوری بیانیہ جاری رکھے تو پی ٹی آئی کے یہ 25 ایم این ایز سینیٹ انتخابات میں ہمارے ساتھ ہوں گے'۔
پیٹرول کی قیمت میں اضافے کی مذمت
شازیہ مری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی مذمت کرتے ہوئے اسے تحریک انصاف کی حکومت کا ایک 'سفاکانہ اقدام' قرار دیا اور کہا کہ اس اضافے سے عام آدمی کی زندگی بری طرح متاثر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی آئی کی حکومت نے عوام کا خون نچوڑ لیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے رکن قومی اسمبلی کو 50 کروڑ روپے دینے کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'نااہل وزیر اعظم غیر منتخب معاونین پر قوم کا پیسہ ضائع کررہے ہیں، عوام جلد ہی بے حس حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں گے'۔
انہوں نے وزیر اعظم کو ایک 'جعلی فلسفی' قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے سب کچھ جاننے کا بہانہ کیا لیکن حقیقت میں وہ ہر زمینی حقائق سے لاعلم تھے۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ 'پاور سیکٹر سے لے کر غیر روایتی معاشی سیکٹر تک کاروبار کا ہر طبقہ تباہی کے دہانے پر ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ان (وزیر اعظم عمران خان) کے بجلی کے شعبے کے بارے میں معلومات بھی غلط ہیں کیونکہ اس موسم سرما میں بھی ملک کے متعدد حصوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے اور جب سے یہ نااہل حکومت پاکستان پر عائد کی گئی ہے آگ میں تیل ڈالنے کے لیے بجلی کے نرخوں میں باقاعدگی سے اضافہ کیا جارہا ہے'۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت جس نے 200 ارب ڈالر کی لوٹی ہوئی رقم ملک میں واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، حقیقت میں گزشتہ 30 ماہ میں قرض کی مد میں 11 ارب ڈالر ضائع کرچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'قرض اتنی تیز رفتاری سے بڑھ رہا ہے کہ ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، وزیر اعظم کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے روپے کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے'۔