• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm

اسلام آباد: تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے کار میں سوار 4 نوجوان جاں بحق

شائع February 2, 2021 اپ ڈیٹ February 3, 2021
کشمیر ہائی وے کے سگنل پر سفید رنگ کی لیکسز گاڑی نے مہران کار کو ٹکر ماری —تصویر: ٹوئٹر
کشمیر ہائی وے کے سگنل پر سفید رنگ کی لیکسز گاڑی نے مہران کار کو ٹکر ماری —تصویر: ٹوئٹر

اسلام آباد کے علاقے جی-11 میں کشمیر ہائی وے کے ایک سگنل پر تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے مہران کار میں سوار 4 نوجوان جاں بحق جبکہ ایک موٹر سائیکل سوار سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے۔

واقعے کا مقدمہ پولیس تھانہ رمنا میں اس حادثے میں زخمی ہونے والے شخص مجیب الرحمٰن کی مدعیت میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان کے خلاف درج کیا گیا۔

مدعی کے مطابق وہ اپنے ساتھیوں انیس شکیل، فاروق احمد، حیدر علی اور ملک عادل کے ہمراہ مانسہرہ سے انسداد منشیات فورس کے لیے انٹرویو دینے کے لیے اسلام آباد آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ہر پانچ منٹ میں ایک شخص روڈ حادثے کا شکار

ایف آئی آر کے مطابق سگنل پر سفید رنگ کی لیکسز گاڑی نے ان کی مہران کار کو ٹکر ماری جس سے کار پلٹی اور آگے موجود موٹرسائیکل سے ٹکرائی اور اس کے نتیجے میں کار میں سوار افراد کے علاوہ موٹر سائیکل سوار بھی شدید زخمی ہوا۔

مدعی نے بتایا کہ جب انہیں کار سے نکالا جارہا تھا تو جائے وقوع پر موجود لوگ گاڑی کے ڈرائیور کا نام اذلان (کشمالہ طارق کا بیٹا) بتارہے تھے۔

بعدازاں لوگوں نے زخمیوں کو پمز ہسپتال منتقل کیا تاہم ہسپتال پہنچنے پر چاروں مذکورہ بالا نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

مزید پڑھیں:امریکی سفارتخانے کی گاڑی سے خاتون کی ہلاکت، گرفتار ڈرائیور ضمانت پر رہا

مذکورہ واقعے کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور عوام کی جانب سے سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

جس پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا گیا کہ 'ڈرائیور اور مذکورہ گاڑی پولیس کی تحویل میں ہے'۔

اسلام آباد پولیس نے یقین دہانی کروائی کہ پولیس قانون کے مطابق عمل کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔

کشمالہ طارق کا مؤقف

دوسری جانب مذکورہ واقعے پر کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ اس حادثے پر ہمارا اس طرح میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے کہ جیسے یہ کوئی منصوبہ بندی سے کیا گیا کام یا کوئی سیاسی معاملہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد شہر میں ہر جگہ سیف سٹی کیمرے لگے ہوئے ہیں جہاں سے پولیس فوٹیج لے کر جاچکی ہے، میری ان سے گزارش ہے کہ وہ فوٹیجز میڈیا کو جاری کریں تا کہ لوگوں میں پائی جانے والی تشویش ختم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ چند میڈیا چینلز پر یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ میرا بیٹا گاڑی چلا رہا تھا، میرا بیٹا پیچھے والے گاڑی میں تھا، سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ پیچھے سے بھاگتا ہوا آگے آرہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ماں کا ایکسیڈنٹ ہوا ہو تو کیا کوئی بچہ ماں کو چھوڑ کر چلا جائے گا؟

کارٹون

کارٹون : 19 نومبر 2024
کارٹون : 18 نومبر 2024