پی آئی اے کا فضائی میزبان کینیڈا میں لاپتا
راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا فضائی میزبان (فلائٹ اسٹیورڈ) ایئرلائن کی پرواز پی کے-798 کے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اترنے کے فوری بعد مبینہ طور پر لاپتا ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے جمعہ کو اسلام آباد سے پی آئی اے کی پرواز میں موجود فضائی میزبان ٹورنٹو پہچننے کے بعد غائب ہوگیا۔
مذکورہ معاملہ کینیڈا میں پی آئی اے کے اسٹیشن منیجر کے نوٹس میں لایا گیا جنہوں نے ایئرپورٹ اتھارٹی کو فضائی میزبان کی اپنے سینئرز کو بتائے بغیر غائب ہوجانے سے متعلق آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا فضائی میزبان ٹورنٹو کے ہوٹل سے غائب
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایئرلائن انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیا اور عملے کے رکن کے غائب ہونے کی محکمہ جاتی انکوائری شروع کردی، مزید یہ کہ پی آئی اے نے عملے کے رکن کی گمشدگی سے متعلق کینیڈین امیگریشن حکام کو بھی آگاہ کردیا۔
ادھر ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ فضائی میزبان جمعہ کو ٹورنٹو میں پرواز اترنے کے بعد غائب ہوا جبکہ ’وہ ابھی تک لاپتا ہے‘۔
واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پی آئی اے کا کوئی فضائی میزبان اس طرح سے غائب ہوا ہے بلکہ اس سے قبل اس طرح کا ایک واقعہ جولائی 2020 میں کینیڈا میں ہی پیش آیا تھا۔
جولائی 2020 میں اسلام آباد سے مسافروں کو لے کر کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 کے فضائی میزبان یاسر اس ہوٹل سے غائب ہوگئے تھے، جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔
ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع اس وقت سامنے آئی تھی جب ایئرلائن کے سینئر اسٹاف نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر یہ جواب دیا تھا کہ وہ کسی دوسرے شہر جارہے اور اس کے بعد ان کا موبائل فون مستقل بند ملا تھا۔
بعدازاں پی آئی اے کی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا نشہ کرنے والے پائلٹس اور فضائی میزبانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب پی آئی اے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے جہاں اسے اپنے ہیڈ آفس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی اور ملازمین کی تعداد کم کرنے پر مسائل کا سامنا ہے وہی حال ہی میں لیز کے تنازع پر ملائیشیا میں طیارے کو روکنے کے واقعے نے بھی اس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
یہی نہیں بلکہ گزشتہ سال وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور کی جانب سے قومی اسمبلی میں دیے گئے ایک بیان کے بعد خیال پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو عالمی سطح پر اپنی پروازوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ 'جعلی' لائسنسز کے حامل پائلٹس کی وجہ سے مختلف ممالک نے یا تو پی آئی اے کا اجازت نامہ معطل کردیا یا اس کے پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔
یاد رہے کہ پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز 24 جون 2020 کو اس وقت ہوا تھا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔