کووڈ 19 کی ایک اور ممکنہ علامت کی شناخت
کورونا وائرس کی وبا کو اب ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے مگر لگتا ہے کہ اس کی علامات کے بارے میں اب تک مکمل طور پر علم نہیں ہوسکا ہے۔
درحقیقت اب انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 میں کچھ علامات منہ کے مسائل کی شکل میں بھی ظاہر ہوتی ہیں۔
کنگز کالج لندن کے جینیاتی وبائی امراض کے ماہر ٹم اسپیکٹر نے بتایا ہے کہ انہوں نے کووڈ 19 کے متعدد مریضوں میں منہ کے مسائل جیسے زبان کی رنگت ختم ہوجانا اور زبان موٹی ہوجانا، دریافت کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ ٹنگز (زبان) اور عجیب منہ کے چھالے دیکھنے کی شرح بڑھ گئی ہے، اگر آپ کو کسی بھی عجیب علامت یا صرف سردرد اور تھکاوٹ کا سامنا ہورہا ہے تو گھر پر رہنے کو ترجیح دیں۔
انہوں نے بتایا 'میری ای میل ہر صبح زبانوں کی متعدد تصاویر سے بھر جاتی ہے جن کا کووڈ کی دیگر علامات جیسے بخار یا تھکاوٹ سے تعلق نہیں ہوتا اور ڈاکٹر چکرا جاتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 35 فیصد مریضوں میں بیماری کے اولین 3 دنوں میں عام کی بجائے عجیب علامات جیسے جلد پر خارش، کووڈ ٹوئیز (پیروں میں عجیب رنگت کے نشان) اور ایسی نشانیوں کا سامنا ہوتا ہے جو وہ نظرانداز کردیتے ہیں۔
زبان کی سوجن یا رنگت ختم ہونا ابھی کسی بھی ملک میں کووڈ کی علامت کی فہرست کا حصہ نہیں، مگر اس بیماری کی علامات میں وبا کے آغاز کے بعد سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
اس سے پہلے سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی بھی عام علامات کا حصہ نہیں تھی مگر اب اسے کووڈ 19 سے جوڑا جاتا ہے۔
وینڈربلٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کے وبائی امراض کے پروفیسر ولیم شیفنر نے بتایا کہ کووڈ کے بارے میں ہماری کتابوں کے صفحات سادہ تھے، مگر اب ان صفحات کو آہستہ آہستہ بھرا جارہا ہے اور معلوم ہورہا ہے کہ اس کی علامات کیا کیا ہوسکتی ہیں۔
اسپین میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے 10 فیصد سے زیادہ مریضوں کو کسی قسم کے منہ کے مسائل جیسے زبان سوجنا یا منہ کے چھالوں کا سامنا ہوتا ہے۔