• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

وزیراعظم عمران خان یکم فروری کو عوام سے ٹیلی فون پر بات کریں گے

شائع January 31, 2021
وزیراعظم پیر کو عوام سے براہ راست بات کریں گے—فائل/فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم پیر کو عوام سے براہ راست بات کریں گے—فائل/فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم عمران خان عوام سے براہ راست رابطے کے سلسلے میں یکم فروری کو شام 4 بجے ٹیلی فون پر بات کریں گے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘کل شام 4 بجے وزیر اعظم عمران خان عوام کے ساتھ ٹیلیفون کے ذریعے بات کریں گے’۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی جانب سے پی ٹی آئی کے بیانیے کی براہ راست نگرانی کا انکشاف

‘آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ’ کے عنوان سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘وزیراعظم عمران خان سے فون پر براہ راست بات کریں’۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘یکم فروری بروز پیر آپ کے سوالات اور وزیراعظم کے جواب’۔

وزیراعظم سے عوام کو رابطے کے لیے 0519210809 نمبر دیا گیا ہے اور یہ ‘لائن شام 4 بجے کھول دی جائیں گی’۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان یکم فروری بروز پیر کو شام 6 بجے عوام سے ٹیلی فون کے ذریعے براہ راست رابطہ کریں گے’۔

یاد رہے کہ ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پارٹی کے بیانیے کی براہ راست خود نگرانی کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کے اندر ایک انوکھا چیلنج درپیش ہے کہ ارکان وزیر اعظم عمران خان سے محض ایک واٹس ایپ پیغام پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا معاونین خصوصی کو برقرار رکھنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور

رپورٹ کے مطابق پارٹی کے اندر موجود قابل بھروسہ افراد کو غیر رسمی طور پر حکومت کے بیانیے کو پھیلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور انہوں نے ترجمانوں کا ایک نیم سرکاری گروپ تشکیل دیا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر وزیراعظم کے ساتھ باقاعدہ بریفنگ سیشن کرتا ہے، ان میں سے بیشتر کو حکومت یا پارٹی کا سرکاری ترجمان بنانے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔

پارٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم ذاتی طور پر واٹس ایپ کے ذریعے مختلف ترجمانوں کو ان کی کارکردگی پر رائے دیتے ہیں، تاہم یہ ہمیشہ پیٹھ پر تھپکی نہیں ہوتی۔

وزیراعظم کے دفتر میں موجود ایک اندرونی ذرائع نے ڈان کو تفصیلات بتائی تھیں کہ کس طرح وزیراعظم کی نگرانی میں یہ بیانیہ سازی کا طریقہ کار براہ راست کام کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024