رواں مالی سال: 7 ماہ میں ریونیو کلیکشن ہدف سے تجاوز کرکے 25 کھرب 70 ارب روپے رہی
اسلام آباد: وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ (جولائی سے جنوری) کے دوران وصولیاں (کلیکشن) 25 کھرب 70 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ عبوری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے ان 7 ماہ میں وصولیاں 25 کھرب 50 ارب روپے کے ہدف سے 20 ارب روپے تک زیادہ رہیں۔
سالانہ بنیاد پر ریونیو کلیکشن 6.4 فیصد تک بڑھی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 24 کھرب 16 ارب روپے تھی۔
مزید پڑھیں: نومبر میں ریونیو کی وصولی 346 ارب روپے کے ساتھ ہدف سے قریب رہی
واضح رہے کہ مالی سال 21-2020 کے لیے بجٹ تیار کرتے ہوئے حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو مالی سال 20 کے 39 کھرب 89 ارب روپے کے مقابلے میں 49 کھرب 63 ارب روپے تک بڑھنے کی یقین دہانی کرائی تھی جو 24.4 فیصد کے اضافے کا تخمینہ تھا۔
ادھر چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کا کہنا تھا کہ ریونیو کی کارکردگی میں بہتری کووڈ 19 کی دوسری لہر کے درپیش چیلنج کے باجود بڑھتی معاشی سرگرمیوں کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ جیسے معاشی بحالی میں تیزی آئے گی ریونیو کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی۔
ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ماہانہ بنیادوں پر جنوری میں خالص وصولی 340 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 364 ارب روپے رہی جو ہدف سے 7 فیصد یا 24 ارب روپے تک زیادہ ہے، مزید یہ کہ سالانہ بنیادوں پر اگر دیکھیں تو ریونیو کلیکشش گزشتہ سال کے اسی مہینے کے 294 ارب روپے کے مقابلے 24 فیصد زیادہ رہا، جو سالانہ بنیادوں پر پہلی دوہندسوں (ڈبل ڈجٹ) کی ماہانی ترقی ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ری فنڈز کی رقم 129 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے 69 ارب روپے کے مقابلے 87 فیصد کا اضافہ ہے، جو برآمدی صنعت کے لیے لکویڈیٹی کے مسائل سے بچنے کے لیے ایف بی آر کے فاسٹ ٹریک ری فنڈز کے حل کی عکاسی کرتا ہے۔
وہیں ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کی کوششوں کے ابتدائی اشارے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس طرح کی کوششیں سود مند ثابت ہورہی ہیں کیونکہ 30 جنوری تک انکم ٹیکس گوشواروں کی تعداد گزشتہ سال کے 23 لاکھ 10 ہزار کے مقابلے میں 9 فیصد بڑھ کر 25 لاکھ 20 ہزار رہی، اس کے علاوہ ریٹرنز (گوشواروں) کے ساتھ ٹیکس ڈپوزٹ 48 ارب 30 کروڑ روپے رہا جو گزشتہ سال صرف 29 ارب 60 کروڑ روپے تھا اور یہ اس میں 63 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ ایف بی آر نے تقریباً 14 لاکھ ٹیکس دہندگان کو نوٹسز جاری کیے جنہوں نے اپنی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل میں ریٹرن فائل کرنا تھا یا صفر ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے یا اپنے اثاثوں کی غلط معلومات دی تھی۔
اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ مشق ایک حوصلہ افزا رد عمل ظاہر کرتی ہے تاہم دوسری طرف متعدد اقدامات متعارف کروانے کے باوجود انکم ٹیکس کی وصولی توقعات سے کافی کم رہی۔
جولائی سے جنوری کے دوران انکم ٹیکس کی وصولی ایک ہزار 20 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 955 ارب روپے رہی جو 65 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔
تاہم اگر گزشتہ سال کے اسی عرصے سے موازنہ کیا جائے تو انکم ٹیکس وصولی 5 فیصد ترقی ظاہر کرتی ہے کیونکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ وصولی 917 ارب روپے تھی۔
علاوہ ازیں مالی سال 21 کے پہلے 7 ماہ میں سیلز ٹیکس کلیکشن گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 10 کھرب 27 ارب روپے سے 16 فیصد بڑھ کر 11 کھرب 93 ارب روپے رہی تاہم ہدف کا تخمینہ 10 کھرب روپے تھا۔
یہ ترقی ایندھن کی قیمتوں کے بڑھنے، درآمدات میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے نتائج کی صورت میں سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ اکتوبر میں ریونیو کلیکشن ہدف سے 5.4 فیصد کم
دوسری جانب فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کلیکشنز گزشتہ سال کے 144 ارب روپے کے مقابلے میں 3 فیصد بڑھ کر 149 ارب روپے ہوگئی تاہم جولائی سے جنوری کے دوران ایف ای ڈی کا ہدف 171 ارب روپے تھا جو 22 ارب روپے کی کمی سے حاصل نہ ہوسکا۔
اس کے علاوہ جولائی سے جنوری کے دوران کسٹمز کلیکشن 399 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 381 ارب روپے تھا تاہم زیر جائزہ مہینوں میں کسٹمز کا ہدف 341 ارب روپے تھا جو حاصل کرلیا گیا۔
مزید یہ کہ جنوری میں کسٹمز ڈیوٹی نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد سے زائد ترقی دیکھی اور یہ بھی تخمینہ لگائے گئے ہدف سے زیادہ رہی۔
محکمہ کسٹمز نے ریونیو کلیکشن میں اضافے کی وجہ سے جنوری میں زیر التوا کسٹمز چھوٹ کی ادائیگی بھی کی۔
یہ خبر 31 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔