کیا کورونا وائرس مردوں کو بانجھ پن کا شکار کرسکتا ہے؟
نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 مردوں کے اسپرم کے معیار پر اثرانداز ہوتی ہے جس سے بانجھ پن کا امکان ہوسکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے جرنل ری پروڈکشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ نتائج میں پہلی بار براہ راست شواہد فراہم کیے گئے ہیں جن کے مطابق کووڈ 19 سے مردوں میں اسپرم کا معیار متاثر اور بانجھ پن کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں 105 کووڈ سے محفوظ مرد اور اس بیماری کے شکار ہونے والے 84 مردوں کو شامل کرکے 60 دن تک کئی وقفوں میں اسپرم کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کے شکار مردوں کے اسپرم سیلز میں ورم اور تکسیدی تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا اور دیگر افعال پر بھی کورونا وائرس سے منفی اثرات مرتب ہوئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ فرق بیماری کی شدت کے ساتھ بڑھتا چلا گیا۔
جرمنی کی Justus Liebig University Giessen کی اس تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ یہ منفی اثرات وقت کے ساتھ بہتر ہوتے نظر آتے ہیں، مگر بیماری کی شدت جتنی زیادہ ہوتی ہے، اتنی ہی تبدیلیاں اندرونی افعال میں آتی ہیں۔
محققین نے کووڈ 19 کے شکار مردوں میں ایس ٹو انزائمٹک ایکٹیویٹی کی بہت زیادہ شرح کو بھی دریافت کیا۔
خیال رہے کہ ایس ٹو وہ ریسیپٹر ہے جو کورونا وائرس کو خلیات کے اندر گھسنے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
دوسری جانب ایسے طبی ماہرین جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے نتائج پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔
برطانیہ کی شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ایلن پیسی نے کہا کہ میں ڈیٹا کی وضاحت کے حوالے سے محتاط رہنے کا مشورہ دینا چاہتا ہوں، محققین نے کہا ہے کہ کووڈ 19 سے مردوں کے تولیدی افعال پر نمایاں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر اس کا تعلق ثابت نہیں کیا۔
پروفیسر ایلن طبی جریدے جرنل ہیومین فریٹیلیٹی کے ایڈیٹر انچیف بھی ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ پھیپھڑوں کی طرح ایس 2 ریسیپٹرز مثانے میں بھی بہت زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں اور اس لیے کورونا سے مردوں کے تولیدی نظام میں منفی اثرات مرتب ہونا حیران کن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ 19 کی وبا کے آغاز سے یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ بیماری مردوں میں بانجھ ن کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
اس موضوع پر شائع ہونے والی 14 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد پروفیسر ایلن نے کہا کہ مردوں کے تولیدی نظام پر کورونا وائرس جو بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں، وہ ممکنہ طور پر معمولی اور عارضی ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نئی تحقیق کے نتائج دیگر عناصر جیسے وائرس کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کا نتیجہ بھی ہوسکتے ہیں، جس کا اعتراف محققین نے خود بھی کیا ہے۔