دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، بلوچ

شائع August 10, 2013

وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ -- فائل فوٹو

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ہفتے کو اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کی حکومت دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور ان کے خلاف اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک وہ وہاں سے چلے نہیں جاتے۔

انہوں نے یہ بات کوئٹہ پولیس لائن دھماکے میں ہلاک ہونے والے آفیشلز کے ورثا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

جمعرات کو آخری روزے کو پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود خود کش بمبار نے نماز جنازہ کیلیے جمع ہونے والے افراد میں شامل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس سے ڈی آئی جی اور ایس پی سمیت پولیس کے کم از کم 30 آفیشل ہلاک ہو گئے تھے۔

ہفتے کو ہونے والی ملاقات کے موقع پر وفاقی وزیر مملکت اور فرنٹیئر ریجن لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ، صوبائی وزرا عبدالرحیم زیارت والا، نواب محمد خان شاوان اور آئی جی بلوچستان پولیس مشتاق سکھیرا بھی موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت دھمکیوں کے حوالے سے آگاہ ہے اور ہم دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلیے تیار ہیں، ہم ان بزدلانہ حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں اور آخری گولی تک لڑائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ صوبے کی شناخت ہے اور ہم اس پر دہشت گردوں کو حکومت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ نے ہلاک ہونے والے پولیس آفیشلز کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے اہلخانہ کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ یہ حملہ پولیس کے عزم و حوصلے کو کمزور کرنے کی کوشش ہے اور آئی جی بلوچستان کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلیے پولیس فورس کا مورال بلند رکھیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس لڑائی میں پولیس اکیلی نہیں، انہیں عوام اور حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے، اس موقع پر انہوں نے شدت پسندوں کے خلاف پولیس کے کردار کی بھی تعریف کی۔

پولیس لائن سانحے کا ذکر کرتے ہوئے بلوچ نے کہا کہ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کامیابی ردعمل تھا جنہوں نے حالیہ دنوں میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے درجنوں افراد کو گرفتار کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت کے مطالبے پر انہیں جدید اسلحہ اور سامان کے ساتھ ساتھ فنڈ بھی فراہم کرے گی۔

عبدالقادر بلوچ نے بنوں اور ڈی آئی خان جیل حملوں، سکھر میں آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر اور بلوچستان میں آئی جی پی کی رہائش گاہ پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے انتہائی بے خوفی سے حملہ کیا اور اپنے لوگوں کو چھڑا لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس لائن سانحے سے اندازہ ہوتا ہے کہ فاٹا کے بعد بلوچستان دوسرے میدان جنگ میں تبدیل ہو چکا ہے، طالبان کو اب صرف لڑ کر ہی ہرایا جا سکتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے حملوں کا مقابلہ کرنے کیلیے مکمل تیار ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ولی خان دومڑ Aug 11, 2013 08:05am
شاباس ڈاکٹر صاحب ، ایک وقت وہ تھا جب پشتون بلوچ صوبے کے سابق وزیراعلیٰ شہیدوں کے الواحقین کو ٹشو پیپر بھیجنے کی باتیں کرتا تھا ، سینیر صوبائی وزیر سابق پورا سال دبئی اور لندن میں کرپشن اور کمیشن کے مال سے بنائے ہوئے جائدادوں کے دورے کرنے میں مصروف ہوتا تھا اور صوبائی کابینہ میں انتہا پسند ، فرقہ پرست اور آغوا برائے تاوان میں ملوث عوامی خدمت گار ہی موجود تھے اب اور کچھ نہ سہی دہشت گردوں سے لڑنے والے تو آگئے ہیں اب عوام کو بھی چائیے کہ لڑ‌کر جیئے ورنہ بغیر لڑے بھی تو بچنے کا کوئی یقین نہیں ہے

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025