کابل میں تین چینی قتل
کابل: کابل میں چین کے سفارتخانے نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ افغانستان کے دارلحکومت کابل کے ایک اپارٹمنٹ سے تین چینی شہریوں کی لاشیں ملی ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ انھیں قتل کیا گیا ہے- ساتھ ہو بتایا گیا ہے کہ دو افراد لاپتہ ہیں-
بیان کے مطابق پانچوں کاروباری افراد تھے جبکہ دو خواتین اس وقت ماری گئیں جب وہ اپارٹمنٹ میں اس وقت داخل ہوئیں جب ملزمان اندر موجود تھے-
پولیس نے بتایا کہ مرنے والوں میں دو خواتین اور ایک مرد شامل تھا جنہیں جمعرات کی رات کو ان کے افغان گرد کے ساتھ ہلاک کیا گیا- ساتھ ہی پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ پڑوسیوں نے قتل کی اطلاع جعمہ کو دی-
مرنے والوں کی شناخت یا مارنے والوں کے مقصد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا-
اب تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گو کہ طالبان اور جرائم پیشہ گروہ پچھلے کچھ عرصے سے غیر ملکیوں کے اغوا قتل میں ملوث رہے ہیں-
چین کی زینھوا نیوز ایجنسی نے پہلے بتایا تھا کہ ایک کیک شخص مل گیا ہے جبکہ دوسرا لاپتہ ہے- لاپتہ شخص کی تلاش جاری ہے-
افغان حکم نے ہفتے کو ٹیلی فون کالز کا جواب نہیں دیا تھا- ہفتے کو عید کی چھٹیوں کا افغانستان میں آخری دن تھا-
کابل میں چین کے سفارتخانے نے بھی اس سلسلے میں کی جانے والی کالز اور ای میلز کا جواب نہیں دیا تھا-
جائے وقوعہ کی تصاویر میں ایک چھوٹے سے کمرے میں ڈبل بیڈ پر گلابی تکئے دکھ رہے ہیں اور بہت معمولی فرنیچر دکھائی دے رہا ہے- پھٹے ہوئے قالین پر بھی چھوٹی چھوٹی اشیا پڑی دکھائی دے رہی ہیں-
بظاھر یہ واقعہ صوبہ لوگر میں واقع اینک نامی تانبے کے ذخائر سے منسلک نظر نہیں آتا- یہ ذخائر افغانستان میں سب سے بڑی غیر ملکی سرمایا کاری ہے جسے ایک چائنیز کنسورشیم چلا رہا ہے-
نومبر میں افغانستان نے کان کنی کے وزیر نے بتایا تھا کہ پروجیکٹ پر ہونے والے راکٹ حملوں کی وجہ سے ڈیڑھ سو چائنیز کارکن اپنے گھر لوٹ گئے ہیں-
سینکڑوں چینی افغانستان کے مختلف علاقوں میں کئی پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں-












لائیو ٹی وی