• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

تمام تر تنازعات کے باوجود فیس بک ایپس کا استعمال پہلے سے زیادہ بڑھ گیا

شائع January 28, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

فیس بک اور اس کی زیرملکیت ایپس پر جتنی بھی تنقید کی جائے مگر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اربوں افراد روزانہ کی بنیاد پر ان کا استعمال کرتے ہیں۔

فیس بک کی جانب سے 2020 کی چوتھی سہ ماہی کی آمدنی کے اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق فیس بک کو روزانہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد ایک ارب 84 کروڑ سے زیادہ ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہے۔

اسی طرح کم از کم 2 ارب 80 کروڑ افراد مہینے میں کم از کم ایک بار فیس بک کو ضرور چیک کرتے ہیں، اس شرح میں سالانہ بنیادوں میں 12 فیصد کا اضافہ ہوا۔

جہاں تک فیس بک کی زیرملکیت ایپس یعنی میسنجر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی بات ہے، تو ان کی صورتحال اس سے بھی زیادہ بہتر ہے۔

روزانہ 2 ارب 60 کروڑ سے زیادہ افراد فیس بک کی ایک ایپ کو ضرور استعمال کرتے ہیں جو 2019 کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ تعداد ہے، جبکہ ہر ماہ کم از کم ایک بار استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 ارب 30 کروڑ (14 فیصد زیادہ) سے زیادہ ہے۔

یعنی یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ دنیا کی 7 ارب آبادی میں سے 50 فیصد کے قریب مہینے میں ایک بار فیس بک کی ایپ ضرور استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر سے دسمبر تک کمپنی کی آمدنی 28 ارب ڈالرز سے زیادہ رہی جبکہ منافع 11.2 ارب ڈالرز رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بالترتیب 31 اور 53 فیصد زائد ہے۔

یعنی کورونا وائرس کے نتیجے میں فیس بک نے 2020 کا اختتام مالی اور صارفین کی تعداد کے لحاظ سے مضبوط انداز سے کیا ہے۔

سہ ماہی رپورٹ کے مطابق فیس بک کے بانی نے کہا کہ 2020 کمپنی کے لیے اچھا سال رہا مگر 2021 میں غیریقینی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے، بلکہ ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایپل کے آئی او ایس 14 میں کی جانے والی تبدیلیوں سے فیس بک کا اشتہاری بزنس بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ 2021 کی پہلی ششماہی کے دوران کمپنی کی شرح نمو منفی ہونے کا امکان ہے، کیونکہ اس عرصے میں وبا کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اشتہاری طلب میں کمی کا امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024