برطانوی عدالت نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو امریکا کے حوالے کرنے کی اجازت دیدی
برطانیہ کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ کے جج نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کے وکیل کے دلائل مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کو ان کی امریکا حوالگی کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
سیکریٹری خارجہ کے فیصلے کے بعد عارف نقوی، حوالگی ایکٹ 2003 کے سیکشن 92 کے تحت فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
برطانیہ میں عارف نقوی کی حوالگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کا آغاز گزشتہ سال ہوا تھا۔
انہیں اور دیگر متعدد افراد کو امریکی پراسیکیوٹرز کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاروں سے جعل سازی اور دھوکہ دہی کی اسکیم کا حصہ ہونے پر سزا سنائی گئی تھی، جس سے بِل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی متاثر ہوئی تھی۔
عارف نقوی نے تعلقات عامہ کی فرمز کے ذریعے ان الزامات سے انکار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ابراج کیپیٹل کے بانی عارف نقوی اور پارٹنر فراڈ کے الزام میں گرفتار
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق برطانوی عدالت میں عارف نقوی کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ نے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے شریک ملزم و ابراج کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر سیو ویٹی ویٹی پیلائی کے خلاف شواہد پر بڑے پیمانے پر انحصار کیا۔
دبئی سے تعلق رکھنے والا ابراج گروپ 2018 میں ختم ہونے سے قبل مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کمپنیوں کے بیشتر حصص خرید کر انتظام سنبھالنے والا سب سے بڑا فنڈ تھا۔
سرمایہ کاروں کی طرف سے ایک ارب ڈالر کے ہیلتھ کیئر فنڈ کا انتظام سنبھالنے کے حوالے سے خدشات سامنے آنے کے بعد یہ گروپ ختم ہوگیا تھا۔
عارف نقوی کے وکلا نے کہا کہ حوالگی کی درخواست کو مسترد کردیا جانا چاہیے کیونکہ امریکا کے الزامات کے مطابق ان کی سرگرمیوں کا ایک بڑا حصہ لندن میں تھا، جس میں ابراج کی سرمایہ کار کوریج ٹیم بھی شامل تھی، اس کے علاوہ ان کے خاندان کے شہر سے تعلقات تھے۔
وکیلِ دفاع نے ابراج کے سابق جنرل وکیل عدنان صدیقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'گروپ کا دل دبئی میں دھڑکتا تھا لیکن اس کا دل اور کنٹرول وہاں ہوتا تھا جہاں عارف نقوی ہوتے تھے، جو اکثر لندن میں ہوتے تھے اور اسی وجہ سے مرکزی سرمایہ کار کوریج آپریشن یہاں ہوتا تھا'۔
مزید پڑھیں: ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو 3 سال کی سزا
دستاویز میں کہا گیا کہ اگر عارف نقوی کو حوالے کیا گیا تو یہ ماننے کی وجوہات موجود ہیں کہ انہیں امریکا میں ٹرائل سے قبل حراست میں لے لیا جائے گا۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ نیویارک میں انہیں میٹروپولیٹن کریکشنل سینٹر (ایم سی سی) یا میٹروپولیٹن ڈیٹینشن سینٹر (ایم ڈی سی) میں رکھا جاسکتا ہے، جہاں انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنونشن کے آرٹیکل 3 کے مطابق حالات موافق نہیں ہوں گے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا کہ اگر عارف نقوی کو امریکا میں مجرم قرار دیا جاتا ہے تو انہیں ممکنہ طور پر 30 سال سے زائد قید کی سزا ہوگی اور وہ اعلیٰ حفاظتی ادارے میں سزا کی مدت گزاریں گے۔