• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سی پیک کی نگرانی کیلئے پاک-چین مشترکہ پارلیمانی پینل کے قیام پر اتفاق

شائع January 28, 2021
سی پیک کی نگرانی کیلئے پاک-چین مشترکہ پارلیمانی پینل کے قیام پر اتفاق ہوا ہے — فوٹو: اے پی پی
سی پیک کی نگرانی کیلئے پاک-چین مشترکہ پارلیمانی پینل کے قیام پر اتفاق ہوا ہے — فوٹو: اے پی پی

بیجنگ اور اسلام آباد نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی مؤثر نگرانی کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور چینی قومی پیپلز کانگریس (این پی سی) کے چیئرمین لی ژانشو نے بدھ کے روز ورچوئل اجلاس کے دوران یہ فیصلہ لیا اور اپنی پارلیمنٹ کے سیکریٹریز کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: ’سی پیک کے تحت ڈیموں کی تعمیر کا منصوبہ انڈس ڈولفن کیلئے خطرہ بن سکتا ہے‘

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے جاری کردہ ایک سرکاری اعلان کے مطابق ورچوئل میٹنگ کووڈ 19 وبائی بیماری کے خاتمے کے بعد دونوں پریذائیڈنگ افسران کے مابین پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا، اس میں کہا گیا کہ مشترکہ کمیٹی کے قیام سے متعلق تجویز اسد قیصر کی طرف سے آئی ہے۔

اسد قیصر اور لی ژانشو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں پارلیمانوں کے مابین پارلیمانی اور معاشی تعاون سے موجودہ دوطرفہ تعلقات کو تقویت ملے گی، انہوں نے قائمہ کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ پارلیمانی فرینڈشپ گروپ پر باہمی رابطوں کے ذریعے پارلیمانی تعاون کو بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

اسپیکر نے کہا کہ بلاشبہ سی پیک پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ایک لائف لائن ہے اور سی پیک منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک کی سرگرمی میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہو چکی ہیں اور رشاکئی اسپیشل اکنامک زون جلد فعال ہوجائے گا جو خاص طور پر خیبر پختونخوا اور ملک میں عام طور پر روزگار کی فراہمی کے علاوہ معاشی سرگرمیاں پیدا کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کو پوچھنا پڑ رہا ہے کہ سی پیک کہاں ہے، بلاول بھٹو

اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان، چین کو اپنا سب سے قریبی دوست، مضبوط ترین شراکت دار اور 'ایک آہنی بھائی' سمجھتا ہے، انہوں نے کہا کہ تعلقات میں مستقل ترقی سے اخوت کا ایک انوکھا نمونہ پیش کیا گیا، انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو پاک چین سفارتی تعلقات اور نئے چینی سال کی 71 ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کی۔

اسپیکر نے کہا کہ پاکستان، چین کی علاقائی سالمیت پر پختہ یقین رکھتا ہے اور ’ون چین پالیسی‘ کی مکمل حمایت کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر چینی تعاون کی قدر کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا کے نقشے پر خون بہنے والے زخم کی مانند موجود کشمیر کو بین الاقوامی توجہ کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری عوام کی پریشانیوں کے خاتمے اور بین الاقوامی عہد کی تکمیل کی جا سکے، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر چین کی متفقہ حمایت کی عوام اور حکومت پاکستان قدر کرتے ہیں۔

چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین لی ژانشو نے کہا کہ پاکستان کے دفاع اور علاقائی سالمیت برقرار رکھنے کے لیے چین ہمیشہ اس کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا، انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 چین کے ساتھ ساتھ دنیا کے لیے تباہ کن تھا تاہم پاکستان خصوصاً اس کی پارلیمنٹ کی حمایت نے اس بیماری سے لڑنے کے لیے چینیوں کے حوصلے بلند کیے تھے، انہوں نے اسپیکر کو یقین دلایا کہ کووڈ۔19 ویکسین کی فراہمی چینی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک دونوں ممالک کی معیشتوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، خطے میں دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سی پیک کی سلامتی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اسے درست سمت میں گامزن رکھا جا سکے۔

مزید پڑھیں: سی پیک اتھارٹی سے متعلق 'غیر تسلی بخش' جواب پر اپوزیشن کا سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ

نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین نے کہا کہ اسد قیصر کا سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون کے قیام کے لیے اس سے پہلے خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر کی حیثیت سے اور بعد میں بطور قومی اسمبلی اسپیکر کردار مثالی رہا ہے، انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ اور سی پیک کے تحت دیگر منصوبے پاکستان میں معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

اسد قیصر کے ہمراہ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری، سی پیک پر قومی اسمبلی کی کمیٹی کے چیئرمین شیر علی ارباب، قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین احسان اللہ ٹوانہ، پاک چین دوستی گروپ کے کنوینر نور عالم خان اور دیگر ممبران قومی اسمبلی بھی موجود تھے جبکہ لی ژانشو کے ساتھ نیشنل پیپلز کانگریس کے ڈپٹی اسپیکر اور ورچوئل میٹنگ کے دوران امور خارجہ اور قانون سے متعلق کمیٹیوں کے چیئرمین بھی موجود تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024