• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی: 12 سالہ لڑکی کے ریپ کے مجرم کو سزائے موت

شائع January 27, 2021 اپ ڈیٹ January 28, 2021
عدالت نے مجرم ولی محمد پر الزام ثابت ہونے پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
عدالت نے مجرم ولی محمد پر الزام ثابت ہونے پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی کی سیشن کورٹ نے 12 سالہ بچی کے ریپ کے مجرم کو سزائے موت سنا دی۔

مجرم ولی محمد نے 2018 میں منگھوپیر کے علاقے میں نوعمر لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے دونوں فریقین کے شواہد اور حتمی دلائل ریکارڈ کرنے کے بعد محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

جج نے کہا کہ استغاثہ نے حراست میں لیے گئے مجرم پر لگائے گئے الزامات کو کامیابی کے ساتھ ثابت کیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ مجرم کی اس حرکت سے معاشرے میں دہشت اور لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا۔

عدالت نے مجرم ولی محمد پر الزام ثابت ہونے پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل کے مجرم کو سزائے موت

واضح رہے کہ سزائے موت سندھ ہائی کورٹ کی تصدیق کے ساتھ مشروط ہے۔

استغاثہ کے مطابق ولی محمد نے اپنی بیٹی کی سہیلی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ لڑکی مطالعہ کرنے کے لیے مجرم کے گھر آئی تھی جہاں اس نے اس کا ریپ کیا۔

متاثرہ لڑکی کے والد نے صحافیوں کو بتایا کہ اس واقعے کو 2 سال گزر گئے لیکن آج بھی ان کی بیٹی خوف کی کیفیت میں ہے۔

خیال رہے کہ دسمبر میں کراچی کی ماڈل کورٹ نے 2006 میں 6 سالہ بچی کا اغوا کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی تھی۔

گزشتہ برس اگست میں مقامی این جی او ساحل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ایک ہزار 489 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور تقریباً روزانہ 8 بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان بچوں میں 785 بچیاں اور 704 بچے تھے۔

'کروول نمبرز' کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 822 کیسز میں ملزمان متاثرہ بچوں یا بچوں کے والدین کو جانتے تھے جبکہ 135 کیسز میں اجنبی افراد ملوث تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 98 مقدمات میں متاثرین کی عمریں ایک سال سے 5 سال، 331 میں 6 سال سے 10 سال کے درمیان جبکہ سب سے زیادہ 490 واقعات میں متاثرین کی عمریں 11 سال سے 15 سال کے درمیان تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024