• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

جسٹس (ر) عظمت سعید کو براڈشیٹ کمیشن سے دستبردار ہوجانا چاہیے، مریم نواز

شائع January 27, 2021
مریم نواز کھوکھر پیلیس میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں - فوٹو:ڈان نیوز
مریم نواز کھوکھر پیلیس میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں - فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ جسٹس (ر) عظمت سعید کو عزت سے براڈشیٹ کمیشن سے دستبردار ہونا چاہیے ورنہ پاکستانی عوام کے سامنے وہ حقائق لانے پڑیں گے کہ کس طرح انہوں نے ذاتی طور پر مسلم لیگ (ن) کے افسران کو بلا کر ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی۔

کھوکھر پیلس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا کی فہرست جاری ہوئی ہے، سب سے بڑی قبضہ مافیا تو جعلی حکومت اور اس کے سارے اے ٹی ایمز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا کی اصل مثال تو 2018 میں عوام کے ووٹوں پر قبضہ کرکے وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھنے والے ہیں جنہوں نے اداروں کو تباہ کردیا۔

مزید پڑھیں: عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن براڈ شیٹ کی تحقیقات کرےگا، شبلی فراز

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کبھی اتنے بڑے کرپشن اسکینڈلز سامنے نہیں آئے جتنے اس حکومت کے سامنے آرہے ہیں، اداروں کو کتنا بھی دباؤ میں لے آئیں مگر ایک دن دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'کھوکھر برادران کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوئی، میاں نواز شریف کے کہنے پر ان سے ملنے آئی ہوں، عدالت کے حکم امتناع کے باوجود ان کے گھر گرائے گئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود اس آپریشن کی نگرانی کی، مسلم لیگ (ن) کے دیگر اراکین اسمبلی کی طرح انہیں بھی دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی تاہم کھوکھر برادران نے انکار کیا تو ان کے خلاف آپریشن کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 4 سال کے جبر، ظلم اور انتقام کے باوجود مسلم لیگ (ن) متحد کھڑی ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 'تحریک انصاف ون مین شو پارٹی ہے اور جب عمران خان کمزور ہوگا تو یہ پارٹی ٹوٹ کر بکھر جائے گی'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'عمران خان کمزور ہورہا ہے اور آئندہ انتخابات میں کوئی بھی تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے کو تیار نہیں ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: براڈشیٹ کمیشن: جسٹس (ر) عظمت سعید کی سربراہی پر اپوزیشن کا اعتراض

ان کا کہنا تھا کہ 'آگے حالات جو آرہے ہیں اس میں انہیں اپنی پارٹی پر توجہ دینی چاہیے، انہوں نے 4 سال ہتھکنڈے استعمال کرلیے مگر مسلم لیگ (ن) اپنی جگہ پر موجود ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میرے جس بھی رکن پر زیادتی ہوگی میں ان کا ساتھ دوں گی'۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ 'پی ڈی ایم 10 جماعتوں پر مشتمل اتحاد ہے جس میں ہر جماعت کا اپنا ایجنڈا ہے اور اس میں مثالی رابطہ ہے، اگر اس میں رائے کا اختلاف ہوتا بھی ہے تو ہم اسے افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کی پی ڈی ایم میں کوئی جھول نظر آنے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی'۔

براڈ شیٹ اسکینڈل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'براڈ شیٹ نہیں یہ فراڈ شیٹ ہے، مسلم لیگ (ن) کے خلاف کوئی نیا جال نہیں بچھایا جارہا، یہ بہت پرانا جال ہے جس میں کئی سوراخ ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جسٹس (ر) عظمت سعید جب سپریم کورٹ کے سٹنگ جج تھے انہوں نے ذاتی طور پر اثر انداز ہوکر جے آئی ٹی بنوائی، واٹس ایپ کال کی اور اس جے آئی ٹی کو بدنام زمانہ واٹس ایپ جے آئی ٹی کہا جاتا ہے'۔

مزید پڑھیں: جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ مقرر

انہوں نے کہا کہ 'جسٹس (ر) عظمت سعید نے مختلف محکموں کو واٹس ایپ کال کرکے ذاتی پسند نا پسند کے مطابق جے آئی ٹی میں نام شامل کروائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'منتخب حکومت کے خلاف جو سازش تھی اس کا وہ بہت بڑا حصہ تھے، براڈ شیٹ کا معاملہ جب ہوا تھا اس وقت بھی وہ نیب کے ایک افسر تھے'۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کو بدنام کرنے کے لیے انہوں نے ایک نئے اسکینڈل کو کھولنے کی کوشش کی تھی تاہم یہ ان کے ہی گلے پڑ گئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہیں جواب دینا ہے کہ کس طرح یہ پیسہ کسی منظوری، عوام کے علم میں لائے بغیر برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ خود کو شرمندگی سے بچانا چاہتے تھے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے نہ صرف پاکستانی عوام کا پیسہ برباد کیا بلکہ اس حکومت کے بڑے بڑے افسران کاوے موسوی صاحب سے کمیشن مانگ رہے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہر جگہ اس حکومت نے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی'۔

انہوں نے کہا کہ 'بڑے فخر سے براڈ شیٹ کھول رہے تھے تاہم جب ان کے سر پر آئی تو انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ اس سے میرا کوئی لینا دینا نہیں'۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'آپ کا لینا دینا ہے، آپ کو جواب اس لیے دینا پڑے گا کیونکہ اسکینڈل کے باوجود آپ اس اسکینڈل کے کرتا دھرتا کو وزیر اعظم ہاؤس بلا کر اس سے ملاقاتیں کرتے رہے، یہ حقائق ایک نہ ایک دن سامنے آئیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جسٹس (ر) عظمت سعید شوکت خانم کے بورڈ ممبر میں سے ہیں، نواز شریف کے خلاف جو جو سازش میں شامل رہا اسے واجد ضیا کی طرح انعام دینا ضروری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) عظمت سعید خود اس میں شامل رہے ہیں، وہ اپنے خلاف کیا تحقیقات کریں گے۔

انہوں نے جسٹس (ر) عظمت سعید سے کمیشن سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہ کیا تو 'پاکستان کی عوام کے سامنے وہ حقائق لانے پڑیں گے کہ کس طرح انہوں نے ذاتی طور پر مسلم لیگ (ن) کے افسران کو بلا کر ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بہتر ہے کہ آپ دستبردار ہوجائیں'۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'بلاول زرداری کی ان ہاؤس تبدیلیوں کی بات کی تجویز ٹی وی پر سنی ہے، اگلے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں وہ یہ سامنے رکھیں گے تب اس پر تبادلہ خیال کیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'بیوروکریسی اور سول انتظامیہ جتنا اس نا اہل حکومت سے تنگ ہے اس کا ہمیں اندازہ نہیں، جہاں ضرورت ہوتی ہے وہاں انتقام کے لیے افسران کو استعمال کیا جارہا ہے'۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم ہاؤس اور ایوان صدر قوم کی امانتیں ہیں، گروی رکھنا ہے تو بنی گالہ کو گروی رکھ لیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024