پیپلز پارٹی کا تحریک عدم اعتماد پر بعض جماعتوں کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل بعض جماعتوں کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
پیپلز پارٹی وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر مصر نظر آتی ہے اور پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس معاملے پر مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایک جمہوری طریقہ کار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف کون مائی کا لال تحریک عدم اعتماد لائے گا، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر بعض جماعتیں آن بورڈ ہیں اور یہ ایک جمہوری طریقہ کار ہے، ہم جمہوریت پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔
راجا پرویز اشرف نے تسلیم کیا کہ اس معاملے پر بعض سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہیں جو پی ڈی ایم کے فورم پر مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے دور کیے جائیں گے۔
رہنما پی پی پی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے کہ پہلے حکومت کے خلاف تمام آئینی آپشنز استعمال کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق اور پنجاب میں حکومت کو زیادہ اکثریت حاصل نہیں ہے، موجودہ حکومت سے جمہوریت کو خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں:تحریک عدم اعتماد کے مطالبے سے بلاول نے عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلیا، شاہ محمود
خیال رہے کہ تحریک عدم اعتماد باز گشت اس وقت سنائی دی تھی جب وزیراعظم نے گزشتہ برس 10 دسمبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف احتجاجی تحریک پر کہا تھا کہ آئین حکومت کے خاتمے کے لیے تحریک عدم اعتماد لانے کا کہتا ہے، لہٰذا اگر اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ اسمبلیوں میں آئے۔
اس کے بعد کچھ روز قبل وفاقی وزیر منشیات بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے بھی کہا تھا کہ اگر اپوزیشن تبدیلی لانا چاہتی ہے تو تحریک عدم اعتماد لا کر ان ہاؤس تبدیلی لائے جو سیاسی راستہ ہے۔
تاہم مسلم لیگ (ن ) کی نائب صدر مریم نواز نے واضح کیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔
اس کے باوجود لاڑکانہ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیا تھا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جمہوری، آئینی و قانونی طریقے سے اس حکومت کو گھر بھیجے گی اور اپنے اتحادیوں کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت پر حملہ کرنے کے لیے منا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایک پی ڈی ایم اور کئی بیانیے، اس کا شیرازہ بکھرنے کا واضح ثبوت ہے، وزیر اطلاعات
تاہم پی ڈی ایم کی صفوں میں عدم اتفاق اس وقت سامنے آیا تھا کہ جب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کے پاس عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے مطلوبہ تعداد موجود ہے تو انہیں یقینی طور پر ظاہر کرنا ہوگی'۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کی تجویز کردہ ان ہاؤس تبدیلی کی حمایت میں نہیں۔
انہوں نے زور دیا تھا کہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے لانگ مارچ پی ڈی ایم کا واحد آپشن ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی تحریک عدم اعتماد کی تجویز پرانی ہے۔
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے ایک اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ ان کی جماعت عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت سے گریزاں ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم عمران خان کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔