پنجاب کے سرکاری افسران کیلئے ڈریس کوڈ جاری
لاہور: سپریم کورٹ کے ایک جج کی جانب سے لاہور کے ڈپٹی کمشنر کی نامناسب لباس پہننے پر سرزنش کے اگلے ہی روز پنجاب حکومت نے عہدیداروں کے لیے دفتری اوقات کے دوران اور عدالتوں کے سامنے پیش ہونے سے متعلق ڈریس کوڈ جاری (نوٹیفائڈ) کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ بہبود کی جانب سے جاری ہدایت میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب کے افسران کے لیے ضروری ہے کہ وہ دفتری اوقات اور عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کے دوران مناسب ڈریس کوڈ اختیار کریں۔
افسران کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ افسر کی طرح برتاؤ اور انداز کو اپنانا ذہن میں رکھے جو اس کے پیشہ ورانہ کردار کے ساتھ خوش اسلوبی اور سلیقے کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سرکاری ملازمین کیلیے نیا ڈریس کوڈ
اس حوالے سے تمام ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنرز، تمام انتظامی سیکریٹریز اور بورڈ آف ریونیو کے سینئر اراکین کو جاری کردہ ہدایت میں کہا گیا کہ ’آپ کے انتظامی کنٹرول میں کام کرنے والے تمام مرد افسران کو ہدایت دی جاسکتی ہے کہ وہ مناسب ڈریس کوڈ یعنی بند کالر شرٹ اور ٹائی کے ساتھ لاؤنج سوٹ/اسمارٹ کیژول یا واسکٹ کے ساتھ شلوار قمیض، مناسب جوتوں کے ساتھ اختیار کریں‘۔
مزید یہ کہ ’خواتین افسران کے معاملے میں ڈریس کوڈ دفتری آداب اور اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے جو سرکاری ملازمت کی باقاعدہ نوعیت کی عکاسی کرتا ہو‘۔
واضح رہے کہ پیر کو لاہور رجسٹری میں سپریم کورٹ کے جسٹس منصور احمد ملک نے 3 رکنی عدالتی بینچ کے سامنے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک کے مناسب لباس نہ اپنانے پر سرزنش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی جامعات میں ’طلبہ کیلئے اخلاقی لباس‘
جس کے بعد قلیل نوٹس پر پنجاب کے چیف سیکریٹری جواد رفیق ملک عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے اور یقین دہانی کرائی تھی کہ ایگزیکٹو افسران کو کہا جائے گا کہ وہ عدالتوں میں پیشی کے دوران مناسب لباس کو سختی سے اختیار کریں۔
جسٹس منصور ملک کا کہنا تھا کہ عدالت کسی کے جذبات کو مجروح نہیں کرنا چاہتی لیکن افسران کو ان کی ذمہ داری یاد کرانا چاہتی ہے۔
جج نے کہا تھا کہ سرکاری حکام کے ڈریس کوڈ کے لیے کوئی قانون نہیں لیکن جب وہ عدالتوں کے سامنے پیش ہوں تو ان کا لباس مناسب ہونا چاہیے۔
یہ خبر 27 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی