• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نیٹ فلکس فلم کے ’گستاخانہ’ مواد کے 452 لنکس بلاک کردیے، پی ٹی اے

شائع January 27, 2021
پی ٹی اے نے نیٹ فلکس کی فلم کے لنکس بلاک کیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی اے نے نیٹ فلکس کی فلم کے لنکس بلاک کیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ اس نے نیٹ فلکس کی فلم کے گستاخانہ مواد کے 778 لنکس میں سے 452 کو بلاک کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فلم کے گستاخانہ مواد کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر پی ٹی اے کے وکیل نے عدالتی ہدایت کی روشنی میں جج کے سامنے رپورٹ پیش کی اور واضح کیا کہ اتھارٹی نے 778 ایسے لنکس کا پتا لگایا جہاں گستاخانہ مواد قابل رسائی تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شیئر کرنے پر 3 ملزمان کو سزائے موت کا حکم

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 452 لنکس تک رسائی کو بلاک کردیا گیا۔

پی ٹی اے کے مطابق اس فلم کا ٹریلر نیٹ فلکس پر جاری کیا گیا تھا اور اگر اسے کسی اور ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا تو ان سے بھی اسے ہٹانے کو کہا جائے گا۔

علاوہ ازیں عدالت نے رپورٹ کو اطمینان بخش قرار دیا تاہم درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی وہ پی ٹی اے سے ایک اور رپورٹ طلب کرے اور معاملے کو زیر التوا رکھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر پی ٹی اے نے عدالت میں یہ بتایا تھا کہ ناپسندیدہ مواد بلاک کرنے کے تناظر میں معروف سوشل میڈیا ویب سائٹس کو پاکستان میں اپنا دفتر قائم کرنے کا کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'توہین آمیز' سوشل میڈیا پوسٹس کیس: ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پی ٹی اے عدالت طلب

اس میں کہا گیا کہ ’گستاخانہ‘ فلم اپ لوڈ کرنے پر نیٹ فلکس کو مستقل طور پر بند کرنا چاہیے جبکہ گوگل، یوٹیوب اور فیس بک کو پاکستان میں 6 ماہ کے اندر فرنچائزز کھولنے کی ہدایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ معاملے کو ان ویب سائٹس کے ساتھ بھی اٹھانا چاہیے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ایک مرتبہ یہ دفاتر پاکستان کی حدود میں کھل گئے تو پاکستان ریگولیشنز نافذ کرسکتا ہے، جس پر عدالت نے پی ٹی اے کو کہا کہ وہ ایک اور رپورٹ جمع کروائے جس کے بعد سماعت کو 15 دن کے لیے ملتوی کردیا گیا۔


یہ خبر 27 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024