ایل این جی ریفرنس: شیخ رشید کو بطور گواہ طلب کرنے کی شاہد خاقان کی درخواست مسترد
اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی ٹرمنل ریفرنس میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو بطور گواہ طلب کرنے کے لیے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی دائر کردہ درخواست کو مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت نے جج اعظم خان نے قرار دیا کہ یہ استغاثہ کا واحد استحقاق ہے کہ وہ گواہوں کا کلینڈر مرتب کرے اور اپنی حکمت عملی کے مطابق کسی بھی وقت کسی بھی گواہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے اجازت مانگے۔
واضح رہے کہ فروری 2018 میں سپریم کورٹ نے شیخ رشید احمد کی ایل این جی درآمد کا ٹھیکا دینے میں مبینہ کرپشن کے لیے اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نااہلی کے لیے دائر کردہ درخواست کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) سے رجوع کریں۔
مزید پڑھیں: ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمعٰیل پر فرد جرم عائد
اسی طرح نیب نے مذکورہ معاملے میں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل اور دیگر کے خلاف انکوائری شروع کی تھی اور بعد ازاں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ خان نے شیخ رشید احمد کو بطور گواہ طلب کرنے لیے درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے اعتراض کیا کہ چونکہ یہ ریفرنس شیخ رشید احمد کی شکایت پر مبنی ہے اور وہ اس کے اصل گواہ تھے تو ان کا بیان جلد ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔
دوران سماعت بیرسٹر ظفر اللہ خان نے استغاثہ کے گواہ حسن بھٹی سے جرح کی۔
بعد ازاں کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ سیگا میں کئی ’کئی چھپے چہرے‘ ملوث ہیں لیکن سوالات صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے متعلق اٹھایا جارہا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ براڈشیٹ سیگا سے متعلق دستاویزات قوم کے سامنے لائی جائیں اور ان افراد کے نام عیاں کیے جائیں جنہوں نے براڈشیٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر کاوے موسوی سے ملاقات کی تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے الزام لگایا کہ ’نیب کا ٹریک ریکارڈ مکمل کرپشن پر ہے اور براڈشیٹ سیگا اس کی بدعنوان پریکٹسز کا صرف ایک حصہ ہے‘، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نیب ریفرنس جھوٹ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ تنازع 2 دہائیوں سے لٹکا ہوا ہے اور ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا لیکن ایل این جی کیس ڈھائی سال قبل شروع کیا گیا تھا اور وہ تقریباً 70 مرتبہ احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ حلقے یہ تاثر پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ صرف سیاست دان کرپٹ ہیں جبکہ انہوں نے زور دیا کہ یہی معیار ’ججوں، جنریلوں اور بیوروکریٹس‘ کے لیے لاگو ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل
واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں گرفتار کیا تھا، اس کے علاوہ 7 اگست کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر مفتاح اسمٰعیل کو عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت قوائد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکا دیا، یہ ٹھیکا اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔
نیب کی جانب سے اس کیس کو 2016 میں بند کردیا گیا تھا لیکن بعد ازاں 2018 میں اسے دوبارہ کھولا گیا۔
مذکورہ ریفرنس میں نومبر 2020 میں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل پر فرد جرم عائد کی تھی۔