'ووٹ کو عزت دو' کہنے والے غیر منتخب شخصیت کی زیرصدارت اجلاس میں شریک ہوئے، علی محمد خان
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی وفد سے ملاقات کا وعدہ کرنے کے باوجو 'غیر منتخب شخص' کی صدارت میں اجلاس میں شر کت کی۔
قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال کو مخاطب کرکے علی محمد خان نے کہا کہ 'جب آپ لوگ بھی کوئی وعدہ کریں تو پورا کریں'۔
یہ بھی پڑھیں: پیمرا کیلئے مزید اختیارات کا بل سینیٹ میں مسترد
ان کا کہنا تھا کہ 'پچھلے ہفتے آپ لوگوں نے وعدہ کیا تھا کہ آپ لوگ آئیں گے اور پارلیمنٹ کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے اسپیکر آفس میں بیٹھ کر تبادلہ خیال ہو گا'۔
اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'ہم لوگ اسپیکر کے دفتر میں آئے، پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے دیگر متعدد لوگ بھی آئے لیکن نہیں آئے تو مسلم لیگ (ن) کے لوگ تھے، پتہ نہیں انہیں مائیک کے سامنے آئین یاد آجاتا ہے جیسے ہی باہر جاتے ہیں سب کچھ بھول جاتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'کم از کم آپ کو بتانا ضروری تھا کہ کیوں نہیں آرہے ہیں کیونکہ کوئی شریف آدمی وعدہ کرتا ہے تو پورا کرتا ہے اور قرآن بھی کہتا ہے کہ وعدہ کرو تو پورا کرو، تو ہم کل آپ لوگوں کا انتظار کرتے رہے لیکن آپ لوگ پتہ نہیں کدھر تھے'۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی اجلاس میں نائب صدر مریم نواز کی شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ 'آپ لوگ شاید وہاں تھے جہاں ایک غیر منتخب شخصیت اپوزیشن کے 100 اراکین کے اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'پھر ہمیں کہا جاتا ہے کہ ووٹ کو عزت دو، آپ نے کل بڑی عزت دی ووٹ کو، لاکھوں ووٹ لینے والوں نے ایک غیر منتخب شخصیت کے نیچے اس مقدس پارلیمنٹ ہاؤس میں شرکت کی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'آپ بے شک جا کر مسلم لیگ (ن) کے سینٹرل آفس میں اجلاس کریں لیکن جمہوریت اور ووٹ کو عزت دو کا تقاضا ہے کہ اس مقدس ایوان کے سائے میں جتنے اجلاس ہوں منتخب لوگوں کی صدارت منتخب لوگ کریں'۔
'وزیر خارجہ پارلیمانی امور دیکھ رہے ہیں تو وزارت خارجہ کون چلا رہا ہے'
قبل ازیں احسن اقبال نے اعتراض کیا تھا کہ اس حکومت میں پارلیمانی امور کے مشیر اور ایک وزیر مملکت بھی ہیں لیکن جب بھی کوئی پارلیمانی معاملہ آتا ہے تو وزیر خارجہ کھڑے ہو کر پارلیمانی امور کا فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی ذمہ داری خارجہ معاملات کو دیکھنا ہے، ہمیں سنگین خدشات ہیں کہ خارجہ امور متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ملائیشیا میں ہمارا جہاز کھڑا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اقوام متحدہ نے پابندی لگا دی ہے کہ پاکستانی ایئرلائن پر سفر نہیں کیا جاسکتا جبکہ افغانستان کی ایئرلائن منظور ہوگئی ہے، کشمیر کے مسئلے پر بھارت دن دہاڑے اپنا قبضہ مضبوط کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیر خارجہ پاکستان کا وزیر پارلیمانی امور بنا ہوا ہے تو پاکستان کی وزارت خارجہ کون چلا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں یہ ذلت دیکھنی پڑی ہے۔
'مسلم لیگ (ن) کے بغیر حکومت سے ملاقات نہیں ہوسکتی'
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی نوید قمر نے حکومت اور اپوزیشن وفد کے اجلاس سے متعلق ڈان کو بتایا تھا کہ اپوزیشن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بغیر تبادلہ خیال نہیں کیا کیونکہ وہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شریک تھے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بغیر حکومت سے نہیں مل سکتے'۔
یہ بھی پڑھیں: دوسروں پر الزام لگانے والوں نے خود قرضوں کے انبار لگا دیے، مریم نواز
دوسری جانب علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کے اراکین اجلاس میں شرکت کے لیے آئے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کے نمائندے موجود نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہم (حکومت اور اپوزیشن) نے جمعے کو اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ ہم پیر کو ملاقات کریں گے لیکن اپوزیشن نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا'۔
ایک سوال پر وفاقی وزیر مملکت نے کہا کہ پی پی پی کی جانب سے 'صرف نوید قمر' آئے تھے۔
وزیر مملکت نے عندیہ دیا کہ حکومت آئندہ چند روز میں اپوزیشن کو مذاکرات کے دوسرے دور کے لیے دعوت پر غور کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مریم نواز نے کہا تھا کہ یہ لوگ مسلم لیگ (ن) اور ان کے لوگوں سے چاہے کتنے بھی رابطے کرلیں، اب ان کو اپنی پڑگئی ہے، مسلم لیگ (ن) محفوظ ہے، مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ کے لیے سارا پاکستان اپلائی کرے گا لیکن ان کے ٹکٹ کے لیے کوئی اپلائی نہیں کرے گا، اس لیے ان کو زیادہ توجہ اپنے اراکین پر دینی چاہیے۔
حکومت کی جانب سے تعاون مانگے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ اگر میں آپ کے سامنے ساری تفصیل کھول دوں کہ یہ کس طرح اپوزیشن کی منتیں کر رہی ہے اور کس طرح اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی بات نہیں کرنی تو آپ حیران رہ جائیں گے۔