• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

'برطانیہ نے پابندی کے باوجود پاکستان سمیت 58 ممالک کو ہتھیار فروخت کیے'

شائع January 26, 2021
رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 73 میں سے 58 ممالک کو فوجی ہارڈ ویئر ایکسپورٹ کیا—فوٹو: رائٹرز
رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 73 میں سے 58 ممالک کو فوجی ہارڈ ویئر ایکسپورٹ کیا—فوٹو: رائٹرز

برطانیہ نے پاکستان سمیت 58 ایسے ممالک کو ہتھیار فروخت کیے، جن پر تجارتی اور اسلحہ کی خرید و فروخت پر پابندی عائد تھی۔

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزرا اور عہدیداروں نے گزشتہ 5 برس میں تجارتی و دیگر پابندیوں کی زد میں آئے ممالک کو اسلحہ فروخت کیا۔

مزید پڑھیں: سعودیہ کو اسلحے کے فروخت کی تحقیقات کی حوصلہ شکنی کی گئی، سابق امریکی انسپکٹر جنرل

رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 73 میں سے 58 ممالک کو فوجی ہارڈ ویئر برآمد کیں۔

بین الاقوامی تجارت کے شعبہ (ڈی آئی ٹی) کی پابندیوں کے باوجود پاکستان کو اسنائپر رائفلیں، کینیا میں اسالٹ رائفلز اور چین کو بحری سامان فراہم کیا۔

ایکشن آن آرمڈ وائلنس نامی تنظیم نے کہا کہ برآمدات قانونی ہیں لیکن اسلحہ برآمد کرنے سے پہلے مذکورہ ریاستوں میں انسانی حقوق سے متعلق امور کو زیر غور لانے میں بدترین ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔

برطانوی محکمہ تجارت کی جاری کردہ لسٹ میں بحرین، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر اور سعودی عرب اہم برآمدی منڈیوں کے طور پر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی اسلحہ کی برآمدات روکنے سے ایران کو فائدہ ہوگا، سعودی عرب

ایکشن آن آرمڈ وائلنس نامی رپورٹ کے مصنف مرے جونز نے جنوری 2015 سے جون 2020 کے دوران اسلحہ سے متعلق برطانوی برآمدات کا جائزہ لیا اور کہا کہ اسلحہ کی ایسے ممالک کو فروخت انسانی حقوق کے بارے میں برطانوی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہوائی جہاز کے پرزوں، شیلڈز اور سیکڑوں سنائپر رائفلیں پاکستان کو برآمد کرنے کے لائسنس فراہم کیے گئے جن میں 2016 میں 630 اور 2019 میں مزید 20 شامل ہیں۔

اس حوالے سے برطانوی ترجمان نے کہا کہ حکومت اپنی برآمدی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور لائسنسنگ کے سخت معیار کے مطابق تمام برآمدی لائسنس جاری کرتی ہے۔

مزیدپڑھیں: دسمبر میں برآمدات میں 18.3 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی برآمدی لائسنس جاری نہیں کریں گے جہاں ایسا کرنا ان معیارات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024