نیدرلینڈز: کورونا وائرس کرفیو کے خلاف پرتشدد احتجاج، 240 مظاہرین گرفتار
نیدرلینڈز میں سیاسی رہنماؤں اور مقامی عہدیداروں نے کورونا وائرس سے متعلق ملک گیر کرفیو کے خلاف پرتشدد مظاہروں کی مذمت کی ہے جس میں اب تک 240 مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق سیاسی رہنماؤں نے مظاہرین کو 'جرم' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک گیر کرفیو کے خلاف پرتشدد مظاہرین نے پولیس کے ساتھ چھڑپیں کیں۔
مزید پڑھیں: اٹلی: کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کے خلاف احتجاج
ایمسٹرڈیم میں سیکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
پولیس حکام کے مطابق ملک بھر کے ایک درجن سے زائد شہروں اور قصبوں میں مظاہرے کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 240 مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد نیدرلینڈز کے وزیر اعظم مارک روٹے نے کہا کہ 'یہ ناقابل قبول ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ان کا طرز عمل احتجاج کے منافی ہے اور مجرمانہ تشدد ہے اور اسی طرح ہمارا بھی ردعمل ہوگا'۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث سالِ نو پر سڈنی میں عوامی اجتماعات پر پابندی
وزیر اعظم نے کہا کہ ہفتے کے روز سے 9 بجے کا کرفیو ضروری تھا اور وہ اپنی جگہ پر قائم رہے گا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اینڈوون نامی شہر میں مظاہرین نے کاروں کو نذر آتش کردیا، کھڑی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔
مظاہرین نے کورونا وائرس کے تناظر میں عائد کرفیو کے خلاف احتجاج کے دوران ایک سپر مارکیٹ اور دیگر دکانوں کو بھی لوٹ لیا۔
مقامی میئر جان جورٹسما نے کہا کہ 'میرا شہر اور میں رو رہا ہوں'۔
انہوں نے مظاہرین کو 'زمین پر فسادی' قرار دیا۔
میئر نے کہا کہ 'امکان ہے کہ اگر مظاہرین یہ ہی رویہ اختیار کرتے رہے تو ہم خانہ جنگی کی طرف گامزن ہوجائیں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جب پولیس نے مظاہرین کو لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی سے روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنا اسلحہ نکالا اور پولیس پر حملہ کردیا'۔
دوسرے عہدیداروں نے کہا کہ اس پرتشدد مظاہرین میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جنہیں اپنی شہری آزادیوں کے بارے میں تشویش ہے۔
میئر ہبرٹ برسل نے کہا کہ 'یہ مظاہرے ایسے لوگوں کے ذریعے ہائی جیک کیے جارہے ہیں جو صرف ایک چیز چاہتے ہیں اور وہ ہے فسادات'۔