• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وقت نے ثابت کردیا نواز شریف کا بیانیہ ہی نجات کا بیانیہ ہے، مریم نواز

شائع January 25, 2021 اپ ڈیٹ January 26, 2021
اجلاس ملک کی معاشی حالت پر شدید تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتا ہے—فوٹو: مسلم لیگ (ن) ٹوئٹر اکاؤنٹ
اجلاس ملک کی معاشی حالت پر شدید تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتا ہے—فوٹو: مسلم لیگ (ن) ٹوئٹر اکاؤنٹ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی کے مشترکہ پارلیمانی اجلاس خطاب میں کہا ہے کہ وقت نے ثابت کردیا کہ نواز شریف کا بیانیہ ہی نجات کا بیانیہ ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ پارلیمانی اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ پارٹی کے قائد نواز شریف اس بیانیہ کے لیے تاریخی قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ اس مقصد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ پوری قوت سے پارلیمان کے اندر عوام کی آواز اٹھائیں گے اور کئی چہروں والی اس حکومت سے ہماری کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: حکومت 31 جنوری تک مستعفی نہ ہوئی تو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا جائیگا،فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسی نااہل، ناکام اور بدعنوان حکومت نہیں آئی جبکہ اقوام متحدہ نے بھی پی آئی اے سے سفر پر پابندی لگا دی ہے جو پاکستان کی عالمی بدنامی کا باعث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ نے حکومت اور جعلی احتساب کے ٹھیکیداروں کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا اور دنیا میں آج تک کسی سفارت خانے کا اکاؤنٹ اس طرح منجمند نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جعلی حکمرانوں کا خیال تھا کہ وہ جبر اور میڈیا کی زباں بندی سے براڈشیٹ کا معاملہ دبا دیں گے لیکن اللہ تعالی کا کرنا کچھ اور ہوا جبکہ یہ حکومت کسی طور پر نہیں چل سکتی، اس کے جانے میں ہی پاکستان کی نجات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے جبکہ حکمران فرنس اور ڈیزل سے مہنگی بجلی بنا کر اپنا کمیشن بنانے میں مصروف ہیں

حکومت مخالف متعدد قراردادیں منظور

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی و سینیٹ کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر غور کے بعد متعدد قراردادیں متقفہ طور پر منظور کرلی گئیں۔

اجلاس میں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی شرح سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جہاں درج ذیل قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔

مہنگائی کی تازہ لہر پر شدید احتجاج

اجلاس میں ملک میں مہنگائی کی تازہ لہر پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ عوام کی برداشت سے باہر اور ان پر ظلم ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مہنگائی میں اضافہ موجودہ سلیکٹڈ چور اور ظالم حکومت کے عوام کے خلاف سنگین جرائم ہیں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ملک میں اس افراتفری کی ذمہ دار موجودہ نالائق، نااہل، ووٹ چور کرپٹ حکومت ہے جسے مافیاز چلا رہے ہیں۔

حکومت تباہی کے ایجنڈے پر کاربند ہے

اجلاس قرار دیتا ہے کہ ملک میں مسلط حکومت تباہی کی علامت بن چکی ہے جو تباہی کے ایجنڈے پر کاربند ہے اور اس تباہی کے نتیجے میں اندرون ملک معیشت، کاروبار، روزگار کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد اب اداروں کی تباہی کا عمل جاری ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا معاونین خصوصی کو برقرار رکھنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور

داخلی اور خارجہ سطح پر پاکستان کو ایک ’ناکام ریاست‘ بنایا جارہا ہے۔

پاکستان کے اثاثے ضبط ہونے سے ایک طرف عالمی سطح پر پاکستان بدنام ہورہا ہے، اس کے قیمتی اثاثے چھینے جارہے ہیں، پی آئی اے کے جہاز ضبط ہو رہے ہیں، روزویلٹ ہوٹل جیسے اثاثے غیروں کے قبضے میں جارہے ہیں۔

ملک کی معاشی حالت پر تشویش

اجلاس میں ملک کی معاشی حالت پر شدید تشویش اور فکر مندی کا اظہار کیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ملک پر بڑھتا ہوا 14 ہزار ارب کا قرض اور حالیہ مزید قرض لینے کا فیصلہ قومی خودکشی کے پروانے پر دستخط کرنا ہے۔

مزید قرض کے حصول کے لیے موٹرویز، ہوائی اڈے اور ایف نائن پارک جیسے قومی اثاثے گروی رکھے جارہے ہیں۔

’ساورن گارنٹی‘ تسلیم نہ کیے جانے کی اطلاعات پر تشویش

اجلاس پاکستان کی ’ساورن گارنٹی‘ تسلیم نہ کیے جانے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے معاشی دیوالیہ پن کی علامت قرار دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی حکومت چلانے کی تیاری نہیں لیکن تابعداری کی پوری تیاری تھی، مریم نواز

ہم اسے موجودہ سلیکٹڈ اور غیرنمائندہ ناجائز حکومت پر عالمی سطح پر عدم اعتماد کا ثبوت تصور کرتے ہیں جو ایک ایٹمی پاکستان کے لیے ہرگز نیک فال نہیں بلکہ خطرے کی سنگین گھنٹی ہے۔

اگر اس سنگین صورتحال پر ہنگامی لائحہ عمل مرتب نہ کیا گیا تو خدانخواستہ پاکستان اور اس کے عوام کے لیے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

گیس کی قلت پر تشویش

قراردادوں میں مزید کہا گیا کہ یہ اجلاس ملک میں گیس کی قلت اور ہر روز شدید ہوتے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ اپوزیشن بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے باربار نشاندہی کرنے کے باوجود سلیکٹڈ حکومت نے آنکھیں نہ کھولیں۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کے حکومت سے مذاکرات نہیں ہورہے، بلاول بھٹو زرداری

ایل این جی کی درآمد میں مجرمانہ تاخیر اور گیس سیکٹر کے حوالے سے حکومت کے عاقبت نااندیشانہ اقدامات سے یہ صورتحال سنگین سے سنگین تر ہوئی۔

صنعتی شعبہ جات کو گیس فراہمی بند کرنے کا اعلان معیشت کے گلے پر چھری پھیرنے کے مترادف ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں اور یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ملک گیر بجلی کے شٹ ڈاؤن کی تحقیقات

اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ملک گیر بجلی کے شٹ ڈاؤن کی تحقیقات کرائی جائیں۔

آٹا، چینی، دوائی، گیس، ایل این جی اور دیگر اسکینڈلز کی طرح اس معاملے کو بھی دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو قابل مذمت اور شرمناک ہے۔

زرعی شعبہ بحران کی زد میں ہے

ملک کی ریڑھ کی ہڈی زرعی شعبہ اس وقت شدید ترین بحران کی زد میں ہے۔

گندم کے سیزن میں گندم اور آٹے کا بحران اور چینی کے کرشنگ سیزن میں چینی کا بحران اور ہوشربا قیمت موجودہ حکومت کی زرعی شعبے میں سنگین ترین ناکامیوں اور کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ ایک زرعی ملک کو گندم اور چینی درآمد کرنا پڑ رہی ہے، کھاد کی قیمتوں میں مزید اضافہ جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔

ریٹائر اور حاضر سروس فوجی حکام کی تقرریاں

پاکستان کے اندر اداروں میں ریٹائر اور حاضر سروس فوجی حکام کی تقرریاں عملاً ملک میں مارشل لا کی تصویر پیش کر رہی ہیں جس کی وجہ سے اداروں میں سول بیوروکریسی، عوام شدید بے چینی اور اضطراب کا شکار ہیں جبکہ سویلین عہدوں سے متعلق رائج طریقہ کار پر بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

یہ صورتحال فوج کے ادارے کی ساکھ کو بھی شدید متنازع بنارہی ہے جس کے احساس و ادارک کی ضرورت ہے تاکہ سول اور فوجی میں خلیج مزید نہ بڑھے۔

خارجہ پالیسی کی تاریخی ناکامی کا مظہر

اجلاس شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ نتازع جموں و کشمیر پر پاکستان اپنا روایتی مقدمہ سرد خانے کی سپرد کرچکا ہے جو ہماری خارجہ پالیسی کی تاریخی ناکامی کا مظہر ہے۔

مزید پڑھیں: 'عدالت کے فیصلے کے بعد حکومت کے اقتدار میں رہنے کا اخلاقی جواز نہیں رہا'

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے کھلم کھلا خلاف ورزی، عالمی قانون، جنیوا کنونشن اور دوطرفہ معاہدات کے صریحاً منافی بھارت کے غیر قانونی، یک طرفہ اقدامات کے جواب میں پاکستان کی حکومت بے بس دکھائی دے رہی ہے جو قوم کی مایوسی کا باعث ہے اور ایک قومی مفاد کے معاملے پر شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔

نواز شریف کے بیانیے کی مکمل تائید

اجلاس پارٹی قائد محمد نواز شریف کے بیانیے اور اصولی تاریخی موقف کی مکمل تائید و حمایت کرتے قرار دیتا ہے کہ ملک و قوم کو درپیش سنگین خطرات کے حوالے سے نواز شریف نے نہ صرف درست وجوہات بیان کی ہیں بلکہ حقائق عوام کے سامنے رکھ کر حقیقی محب وطن ہونے کا بھی ثبوت دیا ہے۔

قائد محمد نواز شریف کی قیادت میں ’ووٹ کی حرمت کی بحالی‘ کا بیانیہ پوری قوم کی آواز بن چکا ہے۔

اس مقصد کے حصول کے لیے ہم اپنا تن، من، دھن قربان کرنے کو تیار ہیں اور اپنے قائد کے ہر حکم پر عمل کرنے کے عہد کا اعادہ کرتے ہیں۔

پی ڈی ایم کی حکمت عملی کی تائید

اجلاس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی موجودہ مسائل سے قوم اور ملک کو نکالنے کی حکمت عملی کی بھی تائید کرتا ہے اور اب تک کی کاوشوں اور اس کی قیادت کے عزم کو سراہتا ہے۔

اجلاس سمجھتا ہے کہ آئین، قانون اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے پی ڈی ایم کی تاریخی جدوجہد قومی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے جسے ناکام بنانے کے لیے ووٹ چور حکومت اپنے اقتدار کی طاقت اور حکومتی مشینری کو بے رحمی سے استعمال کرنے میں مصروف عمل ہے۔

پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت

اجلاس قرار دیتا ہے کہ پارٹی صدر محمد شہباز شریف، حمزہ شہباز، خواجہ آصف اور خورشید شاہ کی ناحق گرفتاری اور قیدوبند کی قابل مذمت حرکتیں حکومتی بوکھلاہٹ اور 'ووٹ کو عزت دو' بیانیے کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نیازی گٹھ جوڑ ایک کھلا راز ہے، اس ادارے کے سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہونے کی گواہی اعلیٰ عدالتیں اپنے فیصلوں کی صورت میں دے چکی ہیں۔

اجلاس آمر وقت کے سیاسی انتقام کا بہادری، جرات اور ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے پر اپوزیشن قائدین اور رہنماؤں کا خراج تحسین پیش کرتا ہے اور عدلیہ پر زور دیتا ہے کہ وہ آئین، قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق حکومتی سیاسی انتقام کے عمل کا نوٹس لے اور اس انتقام کا نشانہ بننے والوں کے بنیادی آئینی، قانونی اور انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائے۔

کھوکھر برادران کی املاک گرانے کی مذمت

اجلاس پارٹی رہنماؤں سیف کھوکھر اور افضل کھرکھر کی املاک گرانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ہاری ہوئی حکومت کا ایک اور اوچھا وار قرار دیتا ہے۔

اس سے قبل سابق رکن قومی اسمبلی مدثر قیوم ناہرہ اور ان کا خاندان بھی اس نوعیت کی پولیس گردی کا نشانہ بن چکا ہے۔

نواز شریف اور شہباز شریف کا ساتھ دینے والے نظریاتی، وفادار اور ثابت قدم رہنماؤں اور کارکنان پارٹی کا قیمتی اثاثہ ہیں اورہم اپنے ان عظیم ساتھیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ جبر ہمیں اپنا نظریہ اور مقصد قربان کرنے پر آمادہ نہیں کرسکتا۔

فارن فنڈنگ کیس دشمنوں سے رقوم لینے کا ٹھوس ثبوت

فارن فنڈنگ کیس موجودہ حکومت کی پاکستان دشمنوں سے رقوم لینے کا ٹھوس ثبوت ہے یہ منی لانڈرنگ کا بھی ایک ’اوپن اینڈ شٹ کیس‘ ہے۔

الیکشن کمشن 6 سال سے اس مقدمے کے حقائق منظرعام پر لانے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے جو افسوسناک، تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔

اجلاس پی ڈی ایم کے الیکشن کمشن کے سامنے احتجاج کے فیصلے کو سراہتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ پی ڈی ایم کی پیش کردہ یاداشت پر الیکشن کمشن فوری عمل کرے اور 23 خفیہ بینک اکاؤنٹس سمیت اس مقدمے سے متعلق تمام دستاویزات قوم کے سامنے لائے۔

فارن فنڈنگ سمیت دیگر مقدمات کی روزانہ بنیاد پر سماعت

اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ فارن فنڈنگ، 23 خفیہ اکاؤنٹس، مالم جبہ، ہیلی کاپٹر کیس، بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، آٹا، چینی چوری کے مقدمات کی روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے اور ان تمام مقدمات پر فیصلے دیے جائیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کےخلاف 'نیب گردی' کی مذمت

اجلاس پی ڈی ایم کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے ساتھیوں کے خلاف نیب گردی کی بھی شدید مذمت کرتا ہے اور قرار دیتا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم، پی ڈی ایم کے سربراہ اور اپوزیشن رہنماؤں کا نیب کے ذریعے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ حقیقت بھی یک طرفہ سیاسی انتقام کا واضح ثبوت ہے کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے سربراہ عاصم سلیم باجوہ کے خلاف سنگین ترین الزامات اور ناقابل تردید شواہد سامنے آنے کے باوجود اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور اس معاملے پر فوری کارروائی کی جائے۔

سی پیک اتھارٹی بل اور اس میں استثنی کی مذمت

اجلاس سی پیک اتھارٹی بل اور اس میں استثنیٰ کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ ’سی پیک‘ جیسے حساس منصوبے میں متنازع اور کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے شخص کو سربراہ رکھنا قومی مفاد میں نہیں اس لیے عاصم سلیم باجوہ کا ایک عہدے سے استعفی ان کے خلاف کرپشن کے سامنے آنے والے حقائق کا اعتراف ہے، لہٰذا ان کے خلاف قانون و انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے فی الفور تحقیقات کی جائیں اور تکمیل تک چیئرمین سی پیک کے عہدے سے بھی انہیں ہٹایا جائے۔

اجلاس سمجھتا ہے کہ کسی ادارے کے سربراہ کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں۔

میڈیا کا 'گلا دبانے' کی مذمت

اجلاس ملک میں میڈیا کا گلا دبانے، اس کی آئینی آزادی چھیننے اور حکومتی ایجنڈے کا آلہ کار بنانے کی روش کی شدید مذمت کرتا ہے۔

اس مقصد کے لیے میڈیا کے خلاف درج جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے۔

اجلاس سمجھتا ہے کہ سچائی دبانے کے لیے ہر آواز کو نامعلوم کرنے کا رویہ ڈکٹیٹرشپ ہے جسے قوم مسترد کرتی ہے۔

اس آمرانہ اور فسطائی حکومت کے خلاف میڈیا کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔

میڈیکل کالجز میں میڈیکل سیٹوں کی کمی کی مذمت

اجلاس پنجاب میں میڈیکل کالجز میں میڈیکل سیٹوں میں کمی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ عمران خان حکومت اس معاملے میں بھی بری طرح ناکام ہوئی ہے۔

یہ کمی اس حکومت نے کی ہے جس کا دعویٰ تھا کہ ہم تعلیم پر خرچ کریں گے اور نوجوان نسل کو تعلیم کے مواقع دیں گے۔

اجلاس اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ میڈیکل کالجز میں میڈیکل سیٹس تویہ حکومت نہیں بڑھا سکتی، کم ازکم جو سیٹیں ہیں، انہیں کم کرکے نوجوانوں کے مستقبل کو تاریک کرنے کا مزید جرم نہ کرے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024