بھارت: یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل کسانوں کی ٹریکٹروں پر دہلی کی طرف پیش قدمی
بھارتی حکومت کی جانب سے متنازع زرعی اصلاحات کے خلاف سیکڑوں کسانوں نے شمالی حصے کی ہائی وے کو ٹریکٹروں کے کاروان سے بلاک کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ٹریکٹروں پر سوار کسانوں کے کاروان نے یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل دارالحکومت کا رخ کرلیا ہے۔
مزیدپڑھیں: بھارتی کسانوں کا احتجاج آخر کیا رنگ لائے گا؟
ایک طرف بھارت میں منگل کو یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب میں فوجی پریڈ منعقد ہوگی تو دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی کی بے ضابطگی کی کوششوں کو رول بیک کے مطالبے کے ساتھ کسان بھی اپنی طاقت کا پرامن مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مظاہرین میں شامل پنجاب کے لدھیانہ ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے کہا کہ ہم مودی کو ایسا سبق سکھائیں گے جو وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔
مظاہرین کی جانب سے لاؤڈ اسپیکروں پر حکومت مخالف دھنیں چلائی جارہی ہیں۔
ٹریکٹروں کی لمبی قطاریوں کے ذریعے سے کسان قومی شاہراہ 44 پر قابض ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں نئے زرعی قوانین پر ڈیڈلاک برقرار، کسانوں کے احتجاج میں شدت
مقامی میڈیا کے مطابق درجنوں کمیونٹی باورچی خانوں کے ہمراہ مظاہرین محو سفر ہیں اور سردی سے بچاؤ کے لیے گرم مشروبات اور کھانے کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔
حکومت کی طرف سے مظاہروں کو معطل کرنے کی حکومتی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد کسان یونین قوانین کے خاتمے کے لیے زور دے رہی ہیں۔
مودی کی حکومت کے ساتھ متعدد مذاکراتی دوروں میں تھوڑی بہت پیشرفت ہوئی ہے اور مظاہرین نے اب منگل کے روز فوجی پریڈ کے بعد جلوس کے سلسلے کا آغاز کرنا ہے۔
مزیدپڑھیں: بھارت میں کسانوں کے احتجاج میں شدت، ملک بھر میں ریلوے ٹریکس اور ہائی ویز بند
ہفتے کے آخر میں پولیس نے کہا کہ کسانوں کی پُرامن ریلی میں انتشار پھیلانے کے حوالے سے کچھ اطلاعات ہیں لیکن وہ اس کے کے باوجود 12 سو ٹریکٹروں کو دارالحکومت کے اردگرد 100 کلو میٹر (62 میل) کا فاصلہ عبور کرنے دیں گے۔
ایک کسان گروپ نے اپنے ممبروں کو تشدد سے باز رہنے کی تاکید کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 'یاد رکھنا! ہمارا مقصد دہلی کو فتح کرنا نہیں ہے بلکہ اس علاقے کے لوگوں کے دلوں پر فتح حاصل کرنا ہے'۔
واضح رہے کہ مغربی ریاست مہاراشٹرا میں بھارت کے کسان دارالحکومت ممبئی کے مرکز میں بھی پرچم کشائی کی تقریب میں شریک تھے۔
ریاست کے ایک رہنما اشوک دھولے نے کہا کہ ہم یہاں دہلی میں کسانوں کی حمایت کرنے کے لیے حاضر ہیں، اس بات کو اجاگر کرنے کے لیے کہ ملک بھر کے کسان مجوزہ قوانین کے خلاف ہیں'۔
خیال رہے کہ بھارت میں زرعی اصلاحات کے قانون کو ستمبر میں منظوری دی گئی تھی اور اس وقت سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے جس میں شدت اس وقت آئی تھی جب احتجاج کرنے والوں نے بھارتی دارالحکومت کی جانب پیش قدمی کی۔
مزید پڑھیں: بھارت: زرعی اصلاحات پر کسانوں اور پولیس کے درمیان تصادم
حالیہ برسوں میں خشک سالی اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کی وجہ سے ہزاروں کسان خودکشی کرچکے ہیں۔
رواں سال کے شروعات میں قانون سازی کی گئی تھی جس کے مطابق کسانوں کو اپنی فصل ریاست کے مقرر کردہ نرخوں پر مخصوص مارکیٹس میں فروخت کے بجائے اپنی مرضی سے کسی کو بھی کسی بھی قیمت پر فروخت کرنے کی آزادی ہوگی۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اسے 'زراعت کے شعبے میں مکمل تبدیلی' قرار دیتے ہوئے سراہا جو کہ 'لاکھوں کسانوں' کو بااختیار بنانے کے لیے ضروری سرمایہ کاری اور جدت پسندی کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
تاہم پنجاب میں حکومت کرنے والی اور اپوزیشن کی اہم جماعت کانگریس نے اس احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے بحث کی کہ اس تبدیلی نے کسانوں کو بڑی کارپوریشن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔