چین: دو ہفتے بعد زیر زمین پھنسے 11 کان کنوں کو بحفاظت نکال لیا گیا
بیجنگ: چینی ریسکیو اہلکاروں نے ایک دھماکے کے بعد 14 روز سے زیر زمین پھنسے ہوئے 11 کان کنوں کو بحفاظت نکال لیا لیکن ان کے 10 ساتھی اب تک لاپتا ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کان کنوں کی حالت ابہتر ہے، ٹیلی ویژن فوٹیج میں دیکھا گیا کہ جب پہلے کان کن کو زمین کی سطح پر پہنچایا گیا تو اس کی آنکھوں کو ایک دم دن کی تیز روشنی سے بچانے کے لیے پٹی باندھی گئی تھی۔
سرکاری نشریاتی ادارے کی چلائی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق کان کن کی حالت انتہائی لاغر تھی، ریسکیو ورکرز نے اس نحیف شخص کو کمبل میں لپیٹا اور ایمبولینس میں لے کر ہسپتال روانہ ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں کوئلے کی کان بیٹھنے سے ہلاکتوں کی تعداد 21 ہوگئی
اس کے بعد چند ہی گھنٹوں میں کان کے مختلف حصوں سے 10 مزید کان کنوں کو نکال لیا گیا جنہیں ریسکیو ورکرز گزشتہ ہفتے سے ایک شافٹ کے ذریعے کھانے پینے اور طبی اشیا فراہم کررہے تھے۔
ریسکیو مرکز کے چیف انجینیئر کا کہنا تھا کہ 'ہم نے آج صبح ایک پیش رفت کی، یہ ٹوٹے ہوئے پاؤڈر جیسے حصے صاف کرنے کے بعد ہم نے دیکھا کہ اندر سوراخ ہیں جس پر ہماری پیش رفت میں تیزی آئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ بقیہ 10 لوگوں تک پہنچنے کے لیے رکاوٹوں میں ایک ریسکیو شافٹ ڈرل کرنے میں مزید 2 ہفتے لگ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: چین: کوئلے کی کان میں دھماکے سے 14 افراد ہلاک
ریسکیو کیے گئے کان کنوں میں سے ایک کو زخمی حالت میں زمین پر پہنچایا گیا جبکہ زیادہ تر ایمبولینس تک جانے کے لیے آنکھوں پر پٹی باندھے ریسکیو ورکرز کے سہارے سے اپنے پیروں پر چلتے ہوئے دکھائی دیے۔
سرکاری خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کی حالت اچھی ہے اور انہیں کئی روز تک نیوٹرنٹ مائع دینے کے بعد ہفتے سے معمول کی خوراک دی جارہی تھی۔
خیال رہے کہ 10 جنوری کو خطے میں سونے کی بڑی کانوں میں سے ایک ہوشان کان ایک دھماکے سے بیٹھ گئی تھی جس کے نتیجے میں زمین کے 600 میٹر (2 ہزار فٹ) نیچے 22 کان کن پھنس گئے تھے۔
ان میں سے ایک کان کن کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ دیگر 10 بدستور لاپتا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چین: کوئلے کی کان میں دھماکا، 15 افراد ہلاک
پھنسے ہوئے کان کنوں تک پہنچنے کے لیے 600 سے زائد ریسکیو ورکرز امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ چین کی کانیں دنیا کی مہلک ترین کانیں ہیں، سال 2020 میں کان کنی سے متعلق 573 اموات رپورٹ ہوئی تھی۔