جنگی جہاز کیلئے تعاون پاکستان سے دفاعی تعلقات میں ایک اور سنگ میل ہے، ترک صدر
ترکی نے ’ملجیم‘ منصوبے کے تحت پاک بحریہ کے لیے تیار کیے جانے والے تیسرے جہاز کی ویلڈنگ (عملی کام) کا آغاز کردیا۔
سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) نے رپورٹ کیا کہ استنبول میں پاک بحریہ کے لیے 4 ملجیم اے ڈی اے کلاس کورویٹ کے تیسرے جہاز کی ’ویلڈنگ‘ تقریب منعقد ہوئی جہاں ترک صدر کے ہمراہ ترکی میں پاکستان کے سفیر محمد سائرس سجاد قاضی بھی موجود تھے۔
اس کے علاوہ ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپکر مصطفیٰ شین توپ، ترکی کے وزیر قومی دفاع حلوصی آقار، چیف آف ترکش جنرل اسٹاف جنرل یاسر گلیر، کمانڈر ترک نیول فورس ایڈمرل عدنان اوزبل اور دیگر شخصیات نے اس تقریب میں شرکت کی جہاں فرسٹ کلاس ترک نیوی ’استنبول‘ فریگیٹ کا آغاز بھی کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکی کے درمیان جدید جنگی جہاز کی تیاری شروع
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان ’ہمارا برادر ملک ہے جس کے ساتھ ترکی کے بہترین تعلقات ہیں‘۔
اس موقع پر انہوں نے ملجیم کلاس وارشپ (جنگی جہاز) کی تعمیر کے لیے دفاعی تعاون کو ترکی اور پاکستان کے دفاعی تعلقات میں ایک اور سنگ میل قرار دیا۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی مشکل جغرافیائی خطوں میں رہ رہے ہیں اور دونوں ممالک ایک جیسے چیلنجز سے نبرد آزما ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہ ترکی دفاعی شعبے میں دوست اور اتحادی ممالک کی مدد جاری رکھے گا۔
اپنے آخری دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے ایک اسٹریٹجک اکنامک فریم ورک پر دستخط کیے تھے جو دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کے لیے ضروری ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کرے گا۔
علاوہ ازیں تقریب میں شریک تمام ترک شخصیات نے پاکستان اور ترکی کے برادرانہ تعلقات کو سراہا اور اپنے قومی مفاد کے بنیادی امور پر ترکی کی پاکستان کے لیے حمایت کا عزم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کی ترکی سے سرحد نہیں، دل اور دماغ ملتے ہیں‘
واضح رہے کہ کون کرنٹ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی (ٹی او ٹی) کے ساتھ پاک بحریہ کے لیے 4 ملجیم کلاس کورویٹس کے لیے سال 2018 میں ترکی کے ریاستی دفاعی ٹھیکیدار اے ایس ایف اے ٹی انکارپوریشن کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت 2 کورویٹس ترکی جبکہ دیگر 2 پاکستان میں کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں تعمیر کیے جائیں گے، جس میں بھی ٹیکنالوجی ٹرانسفر شامل ہے۔
ملجیم جہاز 99 میٹر طویل ہے اور 2 ہزار 400 ٹن ڈسپلیسمنٹ کیپیسٹی کے ساتھ 29 ناٹیکل میل کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ ملجیم اینٹی سب مرین جنگی جہاز ریڈار سے پوشیدہ رہ سکتا ہے جو پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیت میں مزید اضافہ کرے گی۔