• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دسمبر میں نجی شعبے کے قرض لینے میں 65 فیصد تک کا اضافہ

شائع January 24, 2021
بینکوں سے قرض لینے میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی
بینکوں سے قرض لینے میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ دسمبر 2020 میں نجی شعبے کی جانب سے بینکوں سے قرض لینے میں 65 فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کے حالیہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نجی شعبے نے جولائی سے 8 جنوری 21-2020 تک بینکوں سے 215 ارب 50 کروڑ روپے قرض لیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں معاشی سرگرمیاں بڑھنے کے دوران 130 ارب 20 کروڑ روپے تھا۔

دسمبر میں قرضوں کے حصول میں تیزی گزشتہ 5 ماہ کی شدید کمی کے مقابلے میں ایک ٹرننگ پوائنٹ کے طور پر سامنے آئی کیونکہ رواں مالی سال کے گزشتہ 5 ماہ میں اس میں مالی سال 20 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 88 فیصد تک کمی دیکھی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کے دوران نجی شعبے کے قرض لینے میں 88 فیصد کمی

واضح رہے کہ جمعہ کو اپنی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ اضافے کے خطرات کے باوجود اسے شرح نمو میں 2 فیصد سے ذرا اوپر رہنے کی توقع ہے۔

وہیں کچھ دیگر میکرو اشارے بھی بینکوں سے قرضوں میں اس اچانک اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر کے حال ہی میں کہا تھا کہ جولائی سے معاشی بحالی جاری ہے اور حالیہ مہینوں میں اس کو تقویت ملی ہے۔

ادھر اکتوبر میں بڑے پیمانے پر مینوفکچرنگ (ایل ایس ایم) میں 7.4 فیصد اور نومبر میں 14.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

دستیاب اعداد و شمار یہ ظاہر نہیں کرتے کہ کس شعبے نے بینکوں سے زیادہ رقم حاصل کی لیکن زیادہ تر یہ ورکنگ کیپیٹل کے لیے لی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کا ایک حصہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مالی سال 21 میں نومبر کے اختتام تک مینوفکچرنگ شعبے کے قرض ایک ہزار 284 ارب 90 کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔

مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ مینوفکچرنگ ریکوری بھی زیادہ وسیع البنیاد بن کر سامنے آئی جہاں 15 میں سے 12 ذیلی شعبوں نے مثبت ترقی دیکھی۔

ادھر نجی شعبوں کی جانب سے زیادہ قرض کی وجوہات میں سے ایک شرح سود میں واضح کمی تھی، یہی نہیں بلکہ بینکوں نے اپنے ڈپوزٹس میں بھی ریکارڈ ترقی دیکھی۔

واضح رہے کہ مارچ سے جون 2020 تک اسٹیٹ بینک نے شرح سود 6.25 فیصد کمی سے 7 فیصد تک کردیا تھا تاکہ نجی شعبے کو راغب کیا جائے کہ وہ کووڈ 19 سے پیدا ہونے والی صورتحال سے فائدہ حاصل کرے۔

بینکنگ شعبے کا ڈپوزٹس سالانہ بنیادوں پر اکتوبر 2020 میں 12 ماہ میں 20 فیصد تک بڑھ گیا جو بینکنگ شعبے میں اعلیٰ لکویڈیٹی کی عکاسی کرتا ہے، اس عمل نے بینکوں کو لکویڈیٹی کے استعمال پر مجبور کیا جس کا نتیجہ سرکاری پیپرز میں بڑی سرمایہ کاری اور نجی شعبے کے لیے ایڈوانسز میں اضافے کی صورت میں سامنے آیا۔

شعبہ بینکنگ کا ڈپوزٹس اکتوبر 2020 میں 166 کھرب 64 ارب روپے تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 139 کھرب 12 ارب روپے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے 6 ماہ میں بینکوں سے 11 کھرب روپے قرض حاصل کیا

سال 2020 کے پہلے 10 ماہ میں بینکوں کا ڈپوزٹس 14 فیصد تک بڑھ گیا جو 13 سال میں سب سے زیادہ تھا۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ کنوینشنل اور اسلامک دونوں بینکوں نے نجی شعبے کو قرض دینے میں اضافہ کیا۔

تاہم اسلامی بینکوں کے نجی شعبے کو قرض میں زبردست اضافہ ہوا اور رواں مالی سال کے آخری 6 ماہ کے دوران یہ 62 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 11 ارب 70 کروڑ روپے تھا۔

مزید برآں کنوینشل بینکوں سے نجی شعبے کے قرض لینے میں بھی اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 56 ارب 50 کروڑ روپے کے مقابلے 98 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024