حکومت نے روسی کورونا ویکسین کے ‘ہنگامی استعمال’ کی اجازت دے دی
کراچی: حکومت نے ’ہنگامی استعمال کی اجازت‘ کے تحت ایک اور کووڈ 19 ویکسین کی منظوری دیتے ہوئے مقامی دوا ساز کمپنی کو روس کی تیار کردہ اسپٹنک 5 کی درآمد اور ڈسٹریبوشن کے لیے اجازت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حالیہ پیش رفت سے متعلق ایک عہدیدار نے بتایا کہ روس کی اسپٹنک فائیو کووڈ-19 ویکسین ملک میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی تیسری ویکسین بن گئی۔
مذکورہ پیش رفت سے متعلق عہدیدار نے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے رجسٹریشن بورڈ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ایک اور ویکسین کو ای یو اے (ہنگامی استعمال کی اجازت) دی گئی جسے روسی ترقیاتی سرمایہ کاری فنڈ کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے‘۔
مزید پڑھیں: ویکسین رجسٹریشن کیلئے مزید 2 کمپنیوں کا ڈریپ سے رابطہ
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈریپ نے آکسفورڈ یونیورسٹی-ایسٹرازینیکا کووڈ 19 ویکیسن کی پاکستان میں ہنگامی استعمال کی اجازت دی تھی، جس کے کچھ دن ریگولیٹری باڈی نے چین کی سرکاری کمپنی سائنوفام کی کووڈ 19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کے لیے اجازت دی تھی۔
ادھر اسپٹنک-5 کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق ’اسپٹنک 5 دنیا کی پہلی رجسٹرڈ ویکسین ہے جو ایک بہتر مطالعہ شدہ انسانی اڈینووائرل ویکٹر پر مبنی پلیٹ فام پر مبنی ہے‘، مزید یہ کہ یہ عالمی ادارہ صحت کی فہرست میں ان 10 اُمیدوار ویکسین میں شامل ہے جس کے کلینکل ٹرائلز اختتام کے قریب اور بڑے پیمانے پر پیداوار شروع ہونے والی ہے۔
روس میں جاری اسپٹنک 5 کے بعد از رجسٹریشن کلینکل ٹرائل میں 40 ہزار رضاکار شامل ہیں، مزید یہ کہ یو اے ای، بھارت، وینزویلا اور بیلاروس میں اسپٹنک 5 کے کلینکل ٹرائل کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ بھی مدنظر رہے کہ گزشتہ ہفتے ہنگری پہلا یورپی یونین ملک بن گیا تھا جس نے اسپٹنک 5 کورونا وائرس ویکسین کی عوامی تقسیم کے لیے منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایک اور کووڈ-19 ویکسین کی منظوری
کچھ ہی دیر بعد یو اے ای کی جانب سے بھی اسی طرح کے فیصلے کا اعلان کیا گیا تھا جس نے اسے روس سے باہر ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے والا 12واں ملک بنا دیا تھا۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’روس کی ریاستی ملکیت اسپٹنک 5 نے ایک ڈبل ڈوز ویکسین تیار کی ہے، جو سرنجز کے ذریعے دی جاتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ایک مقامی دوا ساز اے جی پی کو روسی ویکسین کے واحد درآمد کنندہ اور ڈسٹریبوٹر کا اختیار دیا گیا ہے۔
یہ خبر 24 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی