براڈشیٹ سے جو سامنے آرہا ہے وہ اگلے الیکشن میں انہیں لپیٹ میں لے گا، وزیر داخلہ
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ براڈشیٹ پاناما پلس اور پاناما ٹو ثابت ہوگا اور براڈ شیٹ سے جو نکلنے جا رہا ہے وہ اگلے الیکشن میں ان کو لپیٹ میں لے گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ ختم نبوت کے خلاف ترمیم مسلم لیگ (ن) لائی تھی اور مولانا فضل الرحمٰن کی پارٹی نے قومی اسمبلی میں اس کو ووٹ دیا اور انہوں نے 72 گھنٹے میں ترمیم واپس لی۔
مزید پڑھیں: براڈ شیٹ معاملے میں کی گئی ادائیگی، ماضی کی ڈیلز کی قیمت ہے، شہزاد اکبر
انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر براڈشیٹ پاناما پلس اور پاناما ٹو ہے، میں نے خود پاناما کیس کا فیصلہ لڑا اور میرے کیس پر ہی فیصلہ ہوا لیکن مجھے نہیں پتا تھا کہ 2000 میں شہباز شریف نے 75 لاکھ ڈالر نیب کو دیے۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں پیش گوئی کر سکتا ہوں کہ آنے والے دو تین ماہ میں براڈشیٹ پاکستان کا پاناما ٹو ہو گا۔
براڈشیٹ اسکینڈل کمیشن کے سربراہ مقرر کیے گئے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کے تقرر کو اپوزیشن کی جانب سے مسترد کیے جانے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے پڑھوا لیں کہ کیا شیخ عظمت کبھی نیب کے پراسیکیوٹر رہے ہیں اور شیخ عظمت نہ لگائیں تو کیا جسٹس قیوم کو لگائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن قائد اعظم کے مزار پر خطاب کررہے ہیں اور قائد اعظم کے وقت میں جو ان لوگوں نے قائد اعظم کو کہا وہ میں نہیں کہوں گا لیکن تاریخ پڑھنے والے دیکھیں کہ انہوں نے قائد اعظم کو پاکستان بننے سے پہلے کیا کہا، یہ داتا دربار نہیں جاتے، یہ تو گولڈن ٹیمپل جانے والے لوگ ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ عمران خان نے جس طرح اقوام متحدہ میں کشمیر کا کیس لڑا ہے، جس طرح وہ کشمیر میں بار بار ظلم و ستم کا ذکر کرتے ہیں، مودی کو ہٹلر اور آر ایس ایس کے ساتھ دہشت گردی کا نام عمران خان نے متعارف کرایا ہے، قومی کو غلط کیوں بتا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو خدمات عمران خان نے کشمیر کے مقصد کے لیے دی ہیں، اس کا 100واں حصہ بھی مولانا فضل الرحمٰن نے نہیں کیا، دو یا تین مرتبہ یہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے براڈ شیٹ اور نیب سے کیے گئے معاہدے جاری کردیے
شیخ رشید نے کہا کہ میں کہتا تھا کہ یہ الیکشن میں حصہ لیں گے تو سارے میرا شام کے تبصروں میں مذاق اڑاتے تھے، یہ جلوس نکال رہے تھے اور بلاول عمر کوٹ میں جشن منا رہے تھے، ان کی شام غریباں تھی اور ادھر جشن تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ یہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے، استعفیٰ نہیں دیں گے، اگر انہوں نے ریلی قانون اور آئین کے مطابق نکالی تو ہم کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے جیسے ہم نے الیکشن کمیشن کے باہر کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے جو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا حشر ہوا ہے، لانگ مارچ میں بھی وہی ہو گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ براڈشیٹ آئندہ الیکشن میں پاناما ٹو ہو گا، براڈشیٹ سے جو کچھ سامنے آرہا ہے وہ اگلے الیکشن میں ان کو لپیٹ میں لے گا۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
شیخ رشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن بلاوجہ بپھرے ہوئے ہیں اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر ان کا کوئی سیاسی رول بن جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے 6 فیصد ووٹ اور 13 یا 14 رکن ہیں، ان کا کوئی رول نہیں بنے گا اور عمران خان پانچ سال پورے کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ براڈشیٹ کی کمیٹی پر اعتراض کریں گے، شیخ عظمت بڑا نام ہے، وہاں جسٹس قیوم تو نہیں لگ سکتے، عدلیہ اور فوج کی شان میں آپ گستاخی کرتے ہیں، جمہوری قانونی اداروں کے سامنے آپ احتجاج کرتے ہیں، آپ اس ملک میں کیا چاہتے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ بطور وزیر داخلہ میں یہ حتمی بیان نہیں دے سکتا کہ مچھ واقعہ بی ایل اے نے کیا یا داعش نے، پاکستان میں بین الاقوامی طاقتیں اور ملک دشمن طاقتیں امن نہیں دیکھنا چاہتیں اور اس لیے اہم شہروں میں ہائی الرٹ ہے۔
فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بہت بڑا فیصلہ کیا کہ اس کیس کی لائیو کوریج کی جائے، الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے اور اس نے یہ فیصلہ کیا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ مقرر
ان کا کہنا تھا کہ آج تمام اداروں کو کہا ہے کہ تیل اور منشیات کی اسمگلنگ اٹھا کر رکھ دیں گے، 2 ارب سے زیادہ کی تیل کی اسمگلنگ ہے، رینجرز، کوسٹ گارڈ، ایف سی سمیت دیگر اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اسمگل تیل کو روکا جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان سرحد پر 80-90 فیصد باڑ لگ چکی ہے، ایران کی سرحد پر 38-40 فیصد باڑ لگ چکی ہے، اس سال جون تک افغان سرحد پر بھی مکمل طور پر باڑ لگ جائے گی اور ایران کی سرحد پر بھی اس سال کے آخر تک باڑ لگ جائے گی۔