• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

فارن فنڈنگ کیس پاناما-ٹو بنے گا، شیخ رشید

شائع January 21, 2021
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ فارنگ فنڈنگ کیس اہمیت اختیار کر جائے گا اور یہ کیس پاناما ٹو بنے گا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ شناختی کارڈ کی طرح ہم پاسپورٹ کا بھی اجرا کررہے ہیں، مزدور کو تین سے ساڑھے تین ہزار میں پانچ سال کا پاسپورٹ ملتا ہے، ہم عمران خان کی ہدایت پر اتنی ہی قیمت میں اس کو 10 سال کا کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: احتجاج میں مدرسے کے طلبہ کو لانے پر ایکشن ہوگا، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاسپورٹ میں چپ لگانے جا رہے ہیں، ایس پاسپورٹ کرنے جا رہے ہیں تاکہ دنیا کے معیار کے مطابق اپنے آپ کو لیس کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹس کی سہولیات بہتر بنائیں گے اور جو لوگوں کی شکایات ہیں، کوشش کریں گے کہ ان کو پورا کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا سندھ میں 62 نادرا سینٹر اور 16 موبائل وین ہیں جن میں سے ہم 6 سینٹرز کو 24 گھنٹے کے سینٹرز میں تبدیل کرنے جا رہے ہیں جن میں سے تین کراچی میں ہوں گے، ایک حیدرآباد میں ہو گا اور دو عمر کوٹ میں ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اہمیت اختیار کر جائے گا اور یہ پاناما-ٹو بنے گا اور میں مریم صاحبہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اسے پڑھ لیں یا کسی سے پڑھوا لیں کیونکہ ان کی ان کی مزید بہت ساری جائیدادیں نکلنے جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں پہلی مرتبہ داخلے کی اجازت ہوگی، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کی بات ہے کہ تو پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی وزیر داخلہ نے رسک لیتے ہوئے ریڈ زون کو فری کیا، اپوزیشن نے بھی تعاون کرتے ہوئے وقت پر ختم کی اور ہماری طرف سے بھی تعاون کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن اسی قسم کا تعاون لانگ مارچ میں کرے گی تو ہماری طرف سے بھی اسی طرح کا تعاون کیا جائے گا۔

جہانگیر ترین سے متعلق چینی انکوائری کمیشن عوام کے سامنے لانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی اس میں کچھ دن لگیں گے، ریلوے آسان محکمہ تھا، یہاں کافی سارے ادارے ہیں۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن میرے پیر بھائی ہیں، ویسے ہی مشتعل ہوئے ہیں، وہ سب سے زیادہ خصارے میں رہنے والی سیاسی شخصیت ہو گی، دینی شخصیت کی حیثیت سے میں ساری زندگی ان کا احترام کروں گا۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی

ان کا کہنا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی کے جلسے میں بھی مولانا فضل الرحمٰن کا نام احترام سے لیا، چاہے وہ میرے بارے میں کچھ بھی بولتے رہیں، ان سے احترام کا رشتہ رہے گا لیکن ایک خبر ان کو ضرور دینا چاہتا ہوں کہ ان کے سارے معاملات فضل الرحمٰن صاب آپ کے کھاتے میں پڑنے جا رہے ہیں، آپ نقصان میں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑے سمجھدار لوگ ہیں، پہلے بھی آپ کے ساتھ ہاتھ ہوا، اب بھی آپ سے ہاتھ ہو گا، اسرائیل کی آپ ریلی کرنے جا رہے ہیں لیکن کیا اس ملک میں کسی جرات ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کا سب سے بڑا سپاہی اگر وزیر داخلہ ہو تو کیا کوئی اس ملک میں کوئی آدمی ختم نبوت ﷺ کے خلاف قانون بنا سکتا ہے؟ میں چیلنج کرتا ہوں کہ ختم نبوت ﷺ کے خلاف جو قانون بنا رہا تھا وہ مسلم لیگ (ن) لا رہی تھی اور قومی اسمبلی میں فضل الرحمٰن کی جماعت نے اس کے حق میں ووٹ دیے لیکن میں نے اس کو روکا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ بے شک 10 اسرائیلی ریلیاں کریں، اگر فضل الرحمٰن نے دعوت دی ہوتی تو میں بھی اسرائیلی ریلی میں شریک ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھے وزارت داخلہ کی ذمے داریاں سونپی ہیں جس میں کسی اور کو مداخلت نہیں کرنے دوں گا، نیب میری زیر نگرانی نہیں ہے لہٰذا نیب جانے اور مراد علی شاہ جانیں۔

یہ بھی پڑھیں: آج کے شو کے بعد ہم 'پی ڈی ایم' کے لانگ مارچ کو خوش آمدید کہتے ہیں، شیخ رشید

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جو بھی نادرا سے شکایات ہیں انہیں دور کرنے کے لیے میں یہاں آیا ہوں لیکن شناختی کارڈ اسی کو ملے گا جو پاکستانی ہو گا، کارڈ پاکستان کی شناخت ہے اور ہم اس کو بہتری کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک دو لاکھ لوگوں کو افغان مہاجروں کی آرگنائزیشن کی مدد سے شناختی کارڈ دیں گے اور اس کے علاوہ کسی کو شناختی کارڈ جاری نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024