• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سینیٹ انتخابات صدارتی ریفرنس: اسپیکر قومی اسمبلی کی اوپن بیلٹ کی حمایت

شائع January 20, 2021 اپ ڈیٹ January 21, 2021
ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ ماضی میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔ —فائل فوٹو: حکومت پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ ماضی میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔ —فائل فوٹو: حکومت پاکستان

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی حمایت کردی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے صدارتی ریفرنس میں اپنا جواب عدالت عظمیٰ میں جمع کرادیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

جمع کرائے گئے جواب میں اسد قیصر نے کہا ہے کہ اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ انتخابات کروانے کے لیے آئینی ترمیم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ڈائریکٹ طریقے سے ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ انتخابات ڈائریکٹ ووٹنگ سے نہیں ہوتے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے مؤقف میں زور دیا کہ سینیٹ انتخابات شفافیت پر مبنی ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ ڈالنے والے کا اس کی جماعت کو علم ہونا چاہیے جبکہ 2016 میں بھی سینیٹ ہول کمیٹی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے کی تجویز دی تھی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس: پورے آئینی ڈھانچے کو جانچنا پڑے گا، چیف جسٹس

اسد قیصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا قومی اسمبلی اس کی بھرپور حمایت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اوپن بیلٹ کی وجہ سے سینٹ انتخابات شفاف ہوں گے اور اس طرح ہارس ٹریڈنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ ماضی میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے سوال پر غور کر رہا ہے کہ کیا آئین کی دفعہ 226 کے تحت خفیہ بیلیٹ کی شرط سنیٹ انتخابات پر عائد ہوتی ہے یا نہیں۔

اس معاملے میں الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی تھی۔

کمیشن نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ سینیٹ انتخابات ہمیشہ آئین کی دفعہ 226 کے مطابق خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہی ہوئے ہیں۔

صدارتی ریفرنس

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 23 دسمبر کو صدر مملکت کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دے دی اور ریفرنس پر دستخط کیے تھے۔

عدالت عظمیٰ میں دائر ریفرنس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی تجویز مانگی ہے۔

ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔

وفاقی حکومت نے ریفرنس میں کہا ہے کہ خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس پر چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اسمبلیز، الیکشن کمیشن کو نوٹس

یاد رہے کہ 15 دسمبر کو وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے اور اوپن بیلٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا مشاورتی دائرہ کار لاگو کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں پر وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ آئین کے تحت 10 فروری سے قبل سینیٹ انتخابات نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے 104 اراکین میں سے 52 اراکین اپنی 6 سالہ مدت پوری ہونے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔

اگر اعداد و شمار کو دیکھیں تو مارچ میں جو 52 اراکین ریٹائر ہورہے ہیں، ان میں سے 34 کا تعلق اپوزیشن جماعتوں جبکہ 18 حکومتی بینچوں سے ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024