شرلن چوپڑا کا بولی وڈ فلم ساز ساجد خان پر جنسی ہراسانی کا الزام
بولی وڈ کی بولڈ اداکارہ شرلن چوپڑا نے معروف فلم ساز و کوریوگرافر فرح خان کے بھائی ہدایت کار ساجد خان پر ڈیڑھ دہائی قبل جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کردیے۔
ساجد خان کو پہلے ہی کم از کم نصف درجن خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا ہے اور ان الزامات کی وجہ سے ہی انڈین فلم اینڈ ٹی وی ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن نے ان کی رکنیت معطل کر رکھی ہے۔
ساجد خان پر ابتدائی طور پر اداکارہ سلونی چوپڑا، صحافی کرشمہ اوپاڈہے اور اداکارہ ریچل وائٹ نے اکتوبر 2018 میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
بعد ازاں ساجد خان پر نامور اداکارہ بپاشا باسو نے بھی الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلم ساز کا خواتین کے ساتھ نامناسب رویہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ساجد خان پر بھی تین خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام
اگرچہ ساجد خان نے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا تاہم اس کے باوجود ان کی رکینت کو متعدد ڈائریکٹرز و فلم ایسوسی ایشنز نے معطل کردیا تھا، جس کے بعد انہوں نے فلم سازی چھوڑ دی تھی۔
حال ہی میں خبریں آئی تھیں کہ وہ 2021 میں دوبارہ فلم سازی کی جانب آئیں گے، لیکن اب ایک بار پھر ان پر خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات لگانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شرلن چوپڑا نے ٹوئٹر پر ساجد خان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلم ساز نے انہیں ڈیڑھ دہائی قبل جنسی طور پر ہراساں کیا۔
شرلن چوپڑا نے دعویٰ کیا کہ 2005 میں جب وہ ساجد خان کے پاس کام مانگنے گئیں تو فلم ساز ان کے سامنے بے لباس ہوگئے۔
اداکارہ نے بتایا کہ ساجد خان نے بے لباس ہوجانے کے بعد انہیں نامناسب خواہش مکمل کرنے کے لیے بھی کہا، تاہم انہوں نے فلم ساز کو بتایا کہ وہ اس لیے نہیں بلکہ فلموں میں کام کے لیے آئی ہیں۔
اسی حوالے سے شوبز ویب سائٹ پنک ولا نے بتایا کہ شرلن چوپڑا کا کہنا تھا کہ ساجد خان نے انہیں اس وقت جنسی طور پر ہراساں کیا جب کچھ ہی عرصہ قبل ان کے والد چل بسے تھے۔
اداکارہ نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ وہ ساجد خان پر الزامات نہیں لگا رہیں بلکہ حقائق بیان کر رہی ہیں اور ان کے پاس اس حوالے سے موبائل ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق شرلن چوپڑا نے ساجد خان پر ایک ایسے وقت میں جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے ہیں جب کہ حال ہی میں ایک دستاویزی فلم میں بھی فلم ساز پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے گئے۔
حال ہی میں بولی وڈ کی خودکشی کرنے والی جیا خان کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم میں اداکارہ کی بہن نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بہن کو ساجد خان نے جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بپاشا باسو کا بھی ساجد خان پر نازیبا رویے کا الزام
جیا خان کی بہن نے دستاویزی فلم میں بتایا کہ جیا خان نے انہیں بتایا تھا کہ ساجد خان نے ان سے لباس اتارنے کا مطالبہ کیا تھا۔
جیا خان کی بہن کے مطابق ساجد خان کے نامناسب مطالبے پر ان کی بہن کافی مایوس اور خوف زدہ تھیں اور وہ گھر پر آکر روئی تھیں۔
مذکورہ دستاویزی فلم کے بعد شرلن چوپڑا نے بھی ساجد خان پر الزامات عائد کیے، جس کے بعد ٹوئٹر پر ساجد خان کا نام ٹرینڈ کرنے لگا اور لوگوں نے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ساجد خان پر خواتین کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد انہیں گرفتار کیے جانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے تاہم ان کے خلاف باضابطہ طور پر کسی خاتون نے مقدمہ دائر کرکے قانونی کارروائی کا آغاز نہیں کیا۔
ساجد خان نے اب تک صرف 6 فلموں کی ہدایات دی ہیں، ان کی سب سے کامیاب فلم ‘ہاؤس فل‘ ہی ہے، جو 2010 میں ریلیز ہوئی تھی، جس کے بعد انہوں نے اسی فلم کی مزید 2 فلمیں بھی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: شرلن چوپڑا جسم فروشی کے الزام میں گرفتار
ان دنوں ساجد خان اسی فلم سیریز کی چوتھی فلم اکشے کمار اور نانا پاٹیکر کے ساتھ شوٹ کرنے میں مصروف تھے تاہم الزامات سامنے آنے کے بعد انہوں نے اس فلم کو چھوڑ دیا تھا۔
ان پر الزام لگانے والی شرلن چوپڑا نے بھی 2 درجن کے قریب فلموں میں ہی کام کیا ہے، جن میں سے زیادہ تر بولڈ فلمیں ہیں، ساتھ ہی انہوں نے تامل اور تیلگو فلموں میں بھی کام کیا ہے۔
شرلن چوپڑا کو 2017 میں ممبئی پولیس نے جسم فروشی کے الزام میں گرفتار کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ وہ پیسوں کی خاطر لوگوں کو آن لائن جنسی لذت فراہم کرتی تھیں۔