میگھن مارکل برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ ختم کرانے کی خواہاں
برطانوی شہزادہ ہیری کی اہلیہ 39 سالہ میگھن مارکل نے برطانوی عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کی جانب سے اخبار کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے میں ان کے حق میں فیصلہ دے کر کیس کو ختم کیا جائے۔
میگھن مارکل نے اکتوبر 2019 میں برطانوی اخبار دی میل اور ان کی ذیلی ویب سائٹ دی میل آن سنڈے کے خلاف والد کو لکھے گئے ذاتی خط کو شائع کرنے پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
دی میل آن سنڈے نے میگھن مارکل کی جانب سے 2018 میں اپنے والد کو لکھے گئے خط کو شائع کیا تھا، جس پر شہزادی نے اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
مذکورہ کیس کی ابتدائی سماعتیں 2020 کے وسط اور آغاز میں لندن ہائی کورٹ میں ہوئی تھیں تاہم ابتدائی سماعتوں میں عدالت نے برطانوی اخبار کے حق میں ریمارکس دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: میگھن مارکل کا برطانوی میڈیا کے خلاف مقدمہ
عدالت نے قرار دیا تھا کہ اخبار کی جانب سے شائع کیا گیا خط غیر قانونی یا سائبر کرائم کی خلاف ورزی نہیں تھا۔
عدالتی ریمارکس کے بعد میگھن مارکل کا کیس کمزور پڑ گیا تھا اور انہیں ابتدائی سماعتوں کے دوران وکلا کی خدمات حاصل کرنے کی مد میں برطانوی اخبار کو معاوضہ بھی ادا کرنا پڑا تھا۔
مذکورہ کیس کا مکمل اور حتمی ٹرائل رواں برس کے وسط میں شروع ہونے کا امکان ہے تاہم ٹرائل شروع ہونے سے قبل ہی میگھن مارکل نے عدالت سے مذکورہ کیس ختم کرنے کی اپیل کردی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق میگھن مارکل نے وکلا کے ذریعے مذکورہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کو اپیل کی ہے کہ کیس کا خلاصہ ان کے حق میں جاری کرکے کیس کو ختم کردیا جائے۔
میگھن مارکل کے وکلا کے مطابق اب تک کے عدالتی ٹرائل سے معلوم ہوتا ہے کہ اخبار کے حق میں فیصلہ نہیں آئے گا، کیوں کہ اخبار نے ذاتی رازداری کے قوانین کے خلاف میگھن مارکل کا خط شائع کیا۔
میگھن مارکل نے جج سے درخواست کی کہ وہ چاہتی ہیں کہ ہرجانے کے دعوے کا خلاصہ ان کے حق میں دے کر کیس کو ٹرائل شروع ہونے سے قبل ہی ختم کردیا جائے، کیوں کہ وہ ذاتی معاملات کو سامنے نہیں لانا چاہتیں۔
مزید پڑھیں: میگھن مارکل کی جانب سے برطانوی اخبار کے خلاف دائر مقدمے کا آغاز
دوسری جانب اخبار کے وکلا نے دلائل دیے کہ میگھن مارکل جس خط کا ذکر کر رہی ہیں، وہ خط ڈیلی میل نے اس وقت شائع کیا جب ان کی قریبی سہیلیوں نے خط سے متعلق پیپلز میگزین کو بتا کر اسے عوامی کیا۔
ساتھ ہی اخبار کے وکلا نے بتایا کہ ڈیلی میل نے خط کے کچھ حصے شائع کرکے کوئی غلط کام نہیں کیا اور وہ خط میگھن مارکل کے والد سے کسی بھی معاوضے کے بغیر حاصل کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں مذکورہ عدالت میں میگھن مارکل کے والد کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان سے متعلق دی گارجین نے بتایا کہ میگھن مارکل کے والد نے اخبار کے گواہ کے طور پر بیان جمع کروایا ہے۔
میگھن مارکل کے والد نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ بیٹی نے انہیں اس طرح خط لکھا جیسے وہ ان کے والد ہی نہیں اور انہیں ان کی صحت یا زندگی کا کوئی خیال ہی نہیں۔
میگھن مارکل کے والد کے مطابق ان دنوں انہیں دل کا دورہ پڑا تھا اور وہ بیٹی کی شادی پر بھی نہیں جا سکے تھے مگر میگھن مارکل نے ان کی صحت سے متعلق کچھ بھی نہیں لکھا، بس اتنی ہدایت کی کہ وہ میڈیا کو ان سے متعلق کوئی بات نہ بتائیں۔
میگھن مارکل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر لندن ہائی کورٹ کے جج نے فوری طور پر کوئی فیصلہ نہیں دیا تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں وہ اس پر فیصلہ دیں گے۔