امریکا نے ہواوے پر پابندیوں کو مزید سخت کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت کی مدت 20 جنوری کو ختم ہورہی ہے مگر اس سے قبل انہوں نے چینی کمپنی ہواوے کے حوالے سے پابندیوں کو مزید سخت کردیا ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے ان امریکی کمپنیوں کے لائسنس منسسوخ کردیئے ہیں جو ہواوے کو مختلف پرزے سپلائی کررہی تھیں۔
محکمہ تجارت نے عندیہ دیا ہے کہ ہواوے کو سپلائی فراہم کرنے کے لیے امریکی کمپنیوں کی درخواستوں کوو بھی مسترد کیا جاسکتا ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے ذرائع نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ محکمے کی جانب سے اداروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھا جائے گا اور امریکی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے پالیسی کا اطلاق کیا جائے گا۔
مئی 2019 سے امریکی حکومت نے ہواوے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر بلیک لسٹ کیا ہوا ہے، جبکہ امریکی کمپنیوں کو ہواوے کے ساتھ کاروبار کرنے سے روکا گیا ہے۔
اس کے نتیجے میں ہواوے گوگل سروسز لائسنس سے محروم ہوئی اور مختلف ممالک میں اس کے فونز کی فروخت متاثر ہوئی۔
امریکی کمپنیاں صرف محکمہ تجارت سے لائسنس حاصل کرکے ہی ہواوے کے ساتھ کام کرسکتی ہیں، مگر ان لائسنسز کا اجرا نہ ہونے کے برابر ہے۔
اب ایسے 8 لائسنسز کو منسوخ کیا گیا ہے جس سے ہواوے کی ڈیوائسز کی تیاری مزید متاثر ہوں گی۔
رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کے پاس محکمہ تجارت کے فیصلے کے خلاف 45 دن تک اپیل کرنے کا آپشن موجود ہے۔
اس نئے فیصلے سے قبل بھی 150 لائسنسز کی درخواستیں منظوری کی منتظر تھیں۔
ابھی ہواوے کے حوالے سے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسی واضح نہیں بلکہ اس کا علم عہدہ صدارت کے بعد ہی ہوگا۔
گزشتہ دنوں ٹرمپ انتظامیہ نے شیاؤمی کو بھی بلیک لسٹ کردیا تھا تاہم اس پر پابندیاں ہواوے جتنی سخت نہیں تھیں۔