میشا شفیع-علی ظفر کیس: عفت عمر کی جرح دوسری مرتبہ بھی مکمل نہ ہوسکی
گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں مسلسل تیسری سماعت کے دوران بھی اداکارہ عفت عمر کی جرح مکمل نہ ہوسکی۔
عفت عمر پہلی مرتبہ عدالت میں 12 دسمبر 2020 کو پیش ہوئی تھیں، جس کے بعد کیس کی سماعت 19 دسمبر کو ہوئی، مگر اس میں بھی عفت عمر کی جرح مکمل نہ ہوسکی۔
عفت عمر کی جرح مکمل کرنے کے لیے 6 جنوری 2021 کو سماعت ہونی تھی مگر بعض وجوہات کی بنا پر سماعت نہ ہوسکی تھی اور 19 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عفت عمر سے جرح کی گئی مگر وہ مکمل نہ ہوسکی اور عدالت نے انہیں اگلی سماعت پر دوبارہ طلب کرلیا۔
ہتک عزت کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج امتیاز علی کی سربراہی میں ہوئی، جس میں عفت عمر گلوکارہ میشا شفیع کے وکلا کے ہمراہ پیش ہوئیں۔
سماعت کے دوران علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کو جانتی ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ دونوں شخصیات کو جانتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کیس میں عفت عمر بطور گواہ پیش
علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے پوچھا کہ وہ سنتھیا رچی اور رحمٰن ملک کے کیس سے متعلق کیا جانتی ہیں؟ جس پر اداکارہ نے جواب دیا کہ سنتھیا رچی نے سابق وزیر داخلہ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔
عفت عمر کے جواب کے بعد کمرہ عدالت میں ان کی مذکورہ کیس سے متعلق ایک ویڈیو کلپ چلائی گئی اور ساتھ ہی ان کی ویڈیو کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔
ویڈیو نشر کرنے کے بعد عفت عمر نے کہا کہ انہوں نے پروگرام میں بیان دیا تھا کہ سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کے لیے الزام لگایا۔
عفت عمر نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے سنتھیا رچی کے بیان کو سیاسی اسٹنٹ بھی قرار دیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ امریکی خاتون نے سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر داخلہ پر جھوٹا الزام لگایا۔
دوران سماعت علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے پوچھا کہ وہ عمیر رانا کو جانتی ہیں اور انہوں نے انہیں سپورٹ کیا تھا؟
جس پر عفت عمر نے جواب دیا کہ وہ عمیر رانا کو جانتی ہیں اور وہ اداکار ہیں۔
جرح کے دوران علی ظفر کے وکلا نے دلائل دیے کہ عفت عمر نے عمیر رانا کو سپورٹ کیا اور انہوں نے ان کی فیس بک پوسٹ پر جاکر کمنٹ بھی کیے۔
دوران سماعت عدالت میں عفت عمر کا عمیر رانا کی سپورٹ میں کیا گیا کمنٹ بھی دکھایا گیا، جنہیں اداکارہ نے تسلیم کیا اور ان کے مذکورہ پوسٹ کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔
مذکورہ معاملے پر عفت عمر نے جواب دیا کہ انہوں نے طالبات کی حمایت اس لیے نہیں کی تھی، کیوں کہ وہ خود بھی سامنے نہیں آئی تھیں۔
مزید پڑھیں: میشا-علی ظفر کیس: پہلی جرح کے دوران عفت عمر کی طبیعت خراب ہوگئی
جرح کے دوران علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے سنتھیا رچی کو غلط اور عمیر رانا کو ٹھیک قرار دیا اور اسی طرح علی ظفر کو غلط قرار دینا ان کی اپنی پسند اور ناپسند ہے؟
جرح کے دوران علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے پوچھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ جھوٹے الزامات لگانے سے ریپ کے حقیقی متاثرین کے حقوق متاثر ہوتے ہیں؟
جس پر عفت عمر نے وکلا سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بلکل جھوٹے الزامات لگانے سے فرق پڑتا ہے اور انہوں نے پروگرام میں یہ بھی کہا تھا کہ انڈسٹری میں لوگ ایک دوسرے پر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں؟
جرح کے دوران عفت عمر سے پوچھا گیا کہ جب علی ظفر نے پہلی بار میشا شفیع کو ہراساں کیا تو پھر گلوکارہ کے شوہر انہیں دوبارہ علی ظفر کے گھر کیوں لے گئے؟
جس پر عفت عمر نے کہا کہ اس کا جواب تو وہ خود ہی دیں گے تاہم ممکن ہے کہ انہوں نے سوچا ہو کہ علی ظفر اب ایسا نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: اداکارہ عفت عمر کی جرح مکمل نہ ہوسکی
طویل سماعت کے باوجود بھی عفت عمر کی جرح مکمل نہ ہوسکی اور عدالت نے دونوں فریقین کی رضامندی سے یکم فروری تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے عفت عمر کو طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران علی ظفر کے مداح بھی عدالت کے باہر بڑی تعداد میں موجود تھے، جنہوں نے گلوکار کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ میشا شفیع کے خلاف انہوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے۔
عفت عمر سے قبل میشا شفیع اور ان کی والدہ صبا حمید بھی اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں۔
عفت عمر کے بعد میشا شفیع کے دیگر گواہان سے بھی جرح ہوگی۔
میشا شفیع کے گواہوں سے جرح شروع ہونے سے قبل علی ظفر اور اس کے گواہوں کی جرح مکمل ہوچکی ہے تاہم میشا شفیع کے گواہوں کی جرح مکمل ہونے میں کم از کم مزید 4 ماہ لگنے کا امکان ہے۔
یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ہتک عزت کا مذکورہ کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
جس کے بعد انہوں نے گورنر پنجاب اور محتسب اعلیٰ پنجاب میں علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی دائر کروائی تھی مگر دونوں جگہوں سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جاری اس کیس کو 2 سال مکمل ہونے کو ہیں مگر تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور یہ کیس ملک کا اہم ترین ہتک عزت کا کیس بن چکا ہے۔