پی ڈی ایم کے احتجاج سے قبل اسلام آباد کے سیاسی ماحول میں تناؤ
اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) آج الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی عمارت کے باہر پاور شو کے لیے تیار ہے اور ایسے میں حزب اختلاف یا حکومت کی جانب سے ہلکی سی بدانتظامی سے سیاسی انتشار پھیل سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر، وزیر اعظم ہاؤس اور سپریم کورٹ جیسی اہم عمارتوں کے حامل ریڈ زون کو 10 جماعتی اپوزیشن اتحاد کے کارکنوں کے آنے سے پہلے ہی محفوظ کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں پہلی مرتبہ داخلے کی اجازت ہوگی، شیخ رشید
پی ڈی ایم کی قیادت کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی عمارت کے باہر ریلی نکالیں گی تاکہ کمیشن پر دباؤ ڈالیں کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس دوبارہ شروع کرے اور اس پر فیصلہ کرے، ان کا کمیشن کے ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور یہ جلسہ دو سے تین گھنٹوں کے بعد منتشر ہوجائے گا۔
توقع ہے کہ الیکشن کمیشن بدھ کے روز حکمران جماعت کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کرے گا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد سے کچھ چھوٹی ریلیاں سرینا ہوٹل چوک پہنچیں گی جہاں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سمیت پی ڈی ایم کے رہنما ای سی پی ہیڈ کوارٹرز تک مرکزی ریلی کی قیادت کریں گے۔
بعد ازاں احتجاج کے بعد پی ڈی ایم رہنما مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
ادھر اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پیر کو اپنے ترجمانوں کو آگاہ کیا تھا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین کے خلاف 'سخت کارروائی' کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا مقصد ایک حکومت کو گراکر اپنی حکومت بنانا نہیں، سعد رفیق
ذرائع نے وزیر اعظم کے حوالے سے کہا کہ حکومت پی ڈی ایم کے جلسے کو نہیں روکے گی لیکن اگر اپوزیشن نے وفاقی دارالحکومت کا امن خراب کیا تو وہ کارروائی کریں گے۔
تمام مرکزی اپوزیشن جماعتیں اس ریلی میں حصہ لے رہی ہیں جہاں امید ہے کہ مسلم لیگ(ن) قائدانہ کردار ادا کرے گی جبکہ جے یو آئی-ف کے مولانا فضل الرحمٰن بھی اپنی پارٹی کے ساتھ دو علیحدہ علیحدہ ریلیاں نکالتے ہوئے محاذ کی قیادت کریں گے۔
وہیں پیپلزپارٹی پی ڈی ایم پاور شو میں شامل ہو رہی ہے لیکن اس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اس میں حصہ نہیں لیں گے، اس کے بجائے پارٹی کی دیگر سینئر قیادت ریلی میں دکھائی دے گی۔
دوسری جانب اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) انتظامیہ نے حزب اختلاف کے احتجاج کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حفاظتی منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے، اس موقع پر رینجرز اور پولیس سمیت 7ہزار سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
مقامی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی ہدایت پر انتظامیہ جلسوں کو نہیں روکے گی لیکن اگر مظاہرین نے کوئی گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو سخت کارروائی کریں گے۔
مقامی انتظامیہ کی پی ڈی ایم رہنماؤں اور عہدیداروں سے متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں، جس میں اپوزیشن رہنماؤں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ احتجاج پُرامن ہوگا۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، مریم نواز
عہدیدار نے کہا کہ لیکن ہم اس بات سے کافی پریشان ہیں کہ کسی بھی جانب سے ریلی میں ہلکی سی گڑبڑ کسی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ان کی جماعت 6 چھوٹی ریلیاں نکالے گی جو سرینا چوک پر جمع ہوں گی، ایک ریلی راولپنڈی کے نواز شریف پارک سے شروع ہوگی جس کی قیادت مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کریں گے۔
مزید یہ کہ ان کے مطابق مری، گوجر خان اور جہلم سے دیگر ریلیاں پہنچیں گی، راول چوک سے شروع ہونے والی ریلی کی قیادت طارق فضل چوہدری کریں گے جبکہ انجم عقیل آبپارہ سے مظاہرین کی قیادت کریں گے۔
خدشہ ہے کہ یہ ریلیاں پورے شہر میں تعطل کا سبب بن سکتی ہیں اور انہیں ایک ایسے وقت میں لایا جائے گا جب بہت سارے تعلیمی ادارے دوبارہ کھل چکے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ریلیاں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف مقامات سے شروع ہوں گی اور مختلف سڑکوں سے گزرنے کے بعد سرینا ہوٹل چوک پر جمع ہوں گی جہاں سے پی ڈی ایم کی اعلیٰ قیادت مظاہرین کو الیکشن کمیشن آف پاکستان لے جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے تمام پارلیمنٹیرینز سے کہا ہے کہ وہ دوپہر 12 بجے ای سی پی کے دفتر کے باہر جمع ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: 'ایک تھی پی ڈی ایم، جو ماضی کا حصہ بن چکی ہے'
دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے ترجمان مفتی محمد ابرار نے کہا کہ پارٹی کارکن دو ریلیوں میں شرکت کریں گے، ایک ریلی راولپنڈی کے لیاقت باغ سے نکلے گی جس کی سربراہی ڈاکٹر عتیق الرحمٰن کریں گے اور دوسری ریلی مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں آبپارہ سے نکلے گی۔
پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا کہ "پیپلز پارٹی سینٹورس مال سے صرف ایک ریلی نکالے گی اور اس کے بعد سرینا چوک میں مرکزی اجتماع میں شامل ہو گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری احتجاج میں کیوں شریک نہیں ہورہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ بلاول کچھ دیگر معاملات میں مشغول ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی نمائندگی سینئر قائدین کریں گے جن میں راجا پرویز اشرف بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے پیر کو کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کا اتحاد اختلاف رائے کی نظر ہو گیا ہے۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ناکامی، رسوائی اور شکست اپوزیشن اتحاد کا مقدر ہے۔
وزیر نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ’الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر احتجاج کا خاص مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور قومی ادارے کو دھمکانا ہے‘۔