• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پروپیگنڈا مہم کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے، نیب

شائع January 18, 2021
بعض رپورٹس میں جو سیاق و سباق بیان کیا گیا اس کی بنیاد دانستہ قیاس آرائی اور مفروضوں پر ہے، ترجمان نیب —فائل فوٹو: رائٹرز
بعض رپورٹس میں جو سیاق و سباق بیان کیا گیا اس کی بنیاد دانستہ قیاس آرائی اور مفروضوں پر ہے، ترجمان نیب —فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے ریمارکس کا بظاہر ردعمل دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) نے چند میڈیا اداروں میں جاری اس 'بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا' کو مسترد کردیا جس کے تحت احتساب ادارے پر الزامات لگاکر اسے بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بیورو اپنے کام کے بارے میں کسی بھی پروپیگنڈا مہم کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔

انہوں نے کہا میڈیا کی بعض رپورٹس میں جو سیاق و سباق بیان کیا گیا اس کی بنیاد دانستہ قیاس آرائی اور مفروضوں پر ہے جو حقائق سے بہت دور ہے اور اس کا مقصد صرف نیب کو بدنام کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: اسد منیر کی خودکشی کی وجہ نیب تھا، سلیم مانڈوی والا

نیب نے کراچی میں کڈنی ہل کی زمین کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر وضاحت دی کہ کڈنی ہل ایریا کی اراضی 1966 میں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کی جانب سے عوامی پارک کے مقصد کے لیے مختص کی گئی تھی۔

ترجمان کے مطابق اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹس کی مختلف بلڈرز کے نام پر سابقہ تاریخوں پر، غیر قانونی الاٹمنٹ کی اور بعد میں اوپن ٹرانسفر لیٹر کے ذریعہ ان کی ملکیت کا انتظام کیا تھا۔

ترجمان نے الزام لگایا کہ بعد ازاں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید سے جائیداد کا معاہدہ کیا اور اے ون انٹرنیشنل اور لکی انٹرنیشنل کے جعلی بینک اکاؤنٹس سے تقریباً 14 کروڑ 40 لاکھ روپے وصول کیے، مزید یہ کہ اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا نے بالترتیب 8 کروڑ اور 6 کروڑ 45 لاکھ روپے حاصل کیے تھے۔

ترجمان نے الزام لگایا کہ سلیم مانڈوی والا نے اپنے بھائی کی کمپنی مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈیولپرز اور اس کے بینک اکاؤنٹ کو مذکورہ لین دین میں بزنس لین دین کی طرح چھپانے کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 'اس نے اوورسیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (او سی ایچ ایس) بلاک 7 اور 8 میں اپنے ملازم عبد القادر شیوانی کے نام پر پلاٹ نمبر 30/55 اے خریدا اور ایک ٹرسٹ دعوت ہدیہ، کراچی کے ساتھ اپنا ذاتی قرض بھی نمٹا لیا'۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا نیب سے متعلق حقائق ایوان بالا میں پیش کرنے کا اعلان

سلیم مانڈوی والا نے اس جرم سے حاصل 6 کروڑ 42 لاکھ روپے میں سے 2 کروڑ روپے پلاٹ فروخت کرنے والے، احسن کو پے آرڈر کے ذریعے پلاٹ کی خریداری کے لیے منتقل کیے اور 30 لاکھ روپے دعوت ہدیہ کو قرض کی آخری قسط کے طور پر ادا کیے گئے تھے۔

ترجمان نے بتایا کہ سلیم مانڈوی والا نے 6 سے 8 ماہ کے بعد جائیداد فروخت کردی تھی اور اس کی رقم کو پھر سے مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے اکاؤنٹس میں منتقل کردیا تھا جسے چلانے کا مینڈیٹ 2013 سے سلیم مانڈوی والا کے پاس تھا۔

اس اکاؤنٹ کو پھر سے سلیم مانڈوی والا نے منگلا ویو ریزاٹ کے 3 کروڑ حصص کی خریداری میں استعمال کیا جو تقریباً 3 کروڑ 10 لاکھ روپے مالیت کے تھے اور اسے انہوں نے اپنے ملازم طارق محمود کے نام پر خریدا۔

واضح رہے کہ 24 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حصص کو منجمد کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024