خواتین کو گلیوں میں ہراساں کرنے کے خلاف علی گل پیر متحرک
مزاح کو بھی مختلف سماجی مسائل کو ہلکے پھلکے انداز میں اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس کی ایک مثال معروف کامیڈین و ریپر علی گل پیر کی ایک حالیہ ویڈیو ہے جس میں انہوں نے گلیوں میں خواتین کو زبان سے ہراساں کرنے کے مسئلے کو اجاگر کیا۔
انسٹاگرام پر جاری ویڈیو میں علی گل پیر نے کیپشن میں لکھا 'لگ بھگ ہر خاتون کو سڑک پر چلتے ہوئے یا بس اسٹاپ پر کھڑے ہوئے اس کا سامنا ہوتا ہے'۔
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ایک خاتون (مہر بانو) اور 3 مرد ایک بس اسٹاپ پر کھڑے ہیں اور وہاں ایک گاڑی آکر رکتی ہے۔
باقی آپ ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں تاہم علی گل پیر نے خواتین کو درپیش اس عام مسئلے کے حوالے سے کہا کہ ضروری ہے کہ آپ اس کے خلاف خاموش رہنے اورر نظرانداز کرنے کی بجائے اس کے خلاف کچھ کریں۔
انہوں نے گھریلو تشدد کے خلاف بھی عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک ویڈیو شیئر کی۔
اس ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا 'ہم سب کو صنفی تشدد کے حوالے سے گفتگو کو بدلنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، ان مسائل کے بارے میں ہم جو بھی سوچتے ہوں، متاثر کے بارے میں بات کریں یا ان اقدامات کا ذکر کریں جن کی مدد سے ہم محفوظ معاشروں اور برادریوں کو یینی بناسکتے ہیں، یہ ہم سب کو متاثر کرتا ہے'۔
خیال رہے کہ علی گل پیر سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں اور وہ ہر ایک یا دو ہفتوں کے بعد کسی نہ کسی شخصیت کی نقل اتارنے کی ویڈیو شیئر کرتے رہتے ہیں۔
انہیں، ان کی پیروڈی ویڈیوز سمیت ان کے سماجی کامیڈی طنزیہ گانوں کی وجہ سے بھی شہرت حاصل ہے۔
علی گل پیر کا تعلق صوبہ سندھ کے ضلع دادو کے ایک جاگیردار گھرانے سے ہے تاہم وہ اسلام آباد میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی سے بھی تعلیم حاصل کی اور یہیں سے اپنے کیریئر کے بطور گلوکار شروعات کی۔
علی گل پیر جب کم عمر تھے تو ان کے والدین کی طلاق ہوگئی تھی اور انہوں نے بچپن اپنی والدہ کے ساتھ گزارا۔