• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

خواجہ آصف کیس میں نیب نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی کے ایم ڈی کو طلب کرلیا

شائع January 16, 2021
نیب نے کمپنی سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں عدالت میں پراسیکیوشن کے لیے غیر ملکی شخص کا بیان طلب کیا ہے، رپورٹ - فوٹو:نیب ویب سائٹ
نیب نے کمپنی سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں عدالت میں پراسیکیوشن کے لیے غیر ملکی شخص کا بیان طلب کیا ہے، رپورٹ - فوٹو:نیب ویب سائٹ

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو طلب کرلیا ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے 14 سال قانونی مشیر کی حیثیت سے کام کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے کمپنی سے خواجہ آصف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں عدالت میں پراسیکیوشن کے لیے غیر ملکی شخص کا بیان طلب کیا ہے۔

احتساب ادارے نے اس کیس میں سابق وزیر خارجہ کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا اور وہ فی الحال جسمانی ریمانڈ پر ٹھوکر نیازبیگ دفتر میں نیب کی حراست میں ہیں۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف نے اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ کار اپنایا، شہزاد اکبر

ابو ظہبی کے انٹرنیشنل میکینیکل اینڈ الیکٹریکل کمپنی (آئی ایم ای سی او) کے مینیجنگ ڈائریکٹر الیاس سلیم کو کال اپ نوٹس میں نیب نے کہا کہ 'تفتیشی کارروائی کے دوران ملزم خواجہ محمد آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں 2004 سے 2018 تک اقامہ (ورک پرمٹ) ہولڈر تھا اور آپ کی کمپنی کے قانونی مشیر/کنسلٹنٹ کی حیثیت سے ملازم رہے۔ خواجہ آصف نے مذکورہ ملازمت سے تنخواہ آمدنی کے طور پر مزید 13 کروڑ 60 لاکھ روپے آمدنی کا دعوٰی کیا ہے، انہوں نے آپ کی طرف سے جاری کردہ ایک فوٹو کاپی مراسلہ بھی پیش کیا جس میں آپ کے ملازمت کے دعوے سے متعلق کسی بھی فورم کے سامنے حاضر ہونے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے'۔

نیب نے الیاس سلیم سے 28 جنوری کو اپنے لاہور آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے حاضر ہونے کی درخواست کی۔

نیب کا کہنا تھا کہ 'آپ سے درخواست کی گئی ہے کہ متحدہ عرب امارات کی اتھارٹیز سے مصدقہ مندرجہ ذیل ریکارڈ ساتھ لے کر آئیں جن میں آئی ایم ای سی او کے انکارپوریشن/رجسٹریشن دستاویزات، 2004 سے 2019 کے دوران متحدہ عرب امارات کے حکام سے مصدقہ مالی اسٹیٹمنٹس، 2004 سے 2017 کے دوران خواجہ آصف کے دعویدار ملازمت/اقامہ معاہدے کی تصدیق شدہ کاپیاں، جس میں اقامہ کے خاتمے پر مشتمل دستاویزات اور ملازمت کی ایک مختصر تفصیل اور آئی ایم ای سی او کے ساتھ کام کرتے ہوئے خواجہ آصف کے انجام دیے گئے کام بھی شامل ہیں'۔

نیب نے کہا دعویٰ کیے گئے اقامہ معاہدے کے مطابق ملازم کو متحدہ عرب امارات میں کمپنی (آئی ایم ای سی او) کے لیے کام کرنا تھا اور ایک ہفتے میں ایک دن کی چھٹی تھی تاہم اس معاملے میں ملازم (خواجہ آصف) اقامہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مستقل بنیاد پر دفتر میں شامل نہیں ہوے تاہم تنخواہ کی وصولی کا دعویٰ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ (الیاس سلیم) کو اقامہ معاہدے کی اس خلاف ورزی کی وضاحت، خواجہ آصف کو تنخواہ کی ادائیگی کا طریقہ کار، کے بینک اکاؤنٹ کے بیانات، بینک واؤچرز/چیک جو اسے تنخواہ کی ادائیگی کے لیے ہوتے تھے، فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خواجہ آصف کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور

نیب کی ابتدائی تفتیش میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ خواجہ آصف نے گزشتہ 10 سالوں میں 10 کمپنیوں کے ساتھ کروڑوں حصص کا لین دین کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ملزم خواجہ آصف کو نجی بروکریج ادارے جے ایس گلوبل لمیٹڈ کے فراہم کردہ ریکارڈ بھی پیش کیا گیا، ملزم نے جواب دیا کہ وہ سرمایہ کاری، ادائیگی کیسے کی اور کس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری کی تفصیلات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں'۔

نیب نے کہا کہ '1991 میں عوامی عہدہ سنبھالنے سے قبل خواجہ آصف کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 51 لاکھ روپے تھی جو مختلف عہدوں پر خدمات انجام دینے کے بعد 2018 میں بڑھ کر 2 کروڑ 21 لاکھ ہوگئی جو ان کے معروف ذرائع آمدنی سے مماثل نہیں ہے، خواجہ آصف بینامی فرم 'طارق میر اینڈ کمپنی' بھی چلا رہے تھے جو ان کے ملازم کے نام پر رجسٹرڈ تھی'۔

اس میں کہا گیا ہے کہ طارق میر کے اکاؤںٹس میں 40 کروڑ روپے کی رقم جمع کی گئی تھی اور اس بڑی رقم کے کسی بھی ذرائع کا انکشاف نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے خواجہ آصف کی گرفتاری پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اس کو قبول نہیں کرے گی اور اس سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کرے گی۔

اپوزیشن کی11 جماعتوں پر مشتمل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے بھی نیب کے دفاتر کے باہر مظاہرے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024