• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وفاقی کابینہ نے نعیم بخاری کو چیئرمین پی ٹی وی کے عہدے سے ہٹا دیا

شائع January 16, 2021
نعیم بخاری کو گزشتہ برس تعینات کیا گیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک
نعیم بخاری کو گزشتہ برس تعینات کیا گیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نعیم بخاری کو پاکستان ٹیلی ویژن کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کرنے سے روکنے کے ایک روز بعد ہی وفاقی کابینہ نے انہیں اور پی ٹی وی کے دیگر 2 ڈائریکٹرز کو ہٹا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں ایک طرف کابینہ نے ان لوگوں کو عہدے سے ہٹایا وہیں نعیم بخاری کی جانب سے معطل کیے گئے ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور کو دوبارہ بحال کردیا۔

مذکورہ معاملے پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جس میں نعیم بخاری اور دیگر 2 ڈائریکٹرز کو ہٹایا چونکہ یہ 65 برس سے زائد عمر کے ہوچکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’درحقیقت اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا تھا کہ ان بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ہٹائیں جن کی عمر 65 سال سے زیادہ ہے، (لہٰذا) کابینہ نے نعیم بخاری اور دیگر 2 ڈائیکٹرز کو ہٹا دیا‘۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری کو کام سے روک دیا

جب ان سے پوچھا گیا کہ کابینہ کا باقاعدہ اجلاس بلانے کے بجائے سرکولیشن کے ذریعے جلدی میں فیصلہ کیوں لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا پڑا کیونکہ اس وقت پی ٹی وی کا کوئی سربراہ نہیں اور اسے ’افراتفری جیسی صورتحال‘ کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عامر منظور جنہیں نعیم بخاری نے پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹایا تھا انہیں دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نعیم بخاری کو پی ٹی وی کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کرنے سے روک دیا تھا۔

مذکورہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ 65 سال سے زائد عمر کے نعیم بخاری کے لیے عمر کی حد کی چھوٹ دینے کے لیے ایک واضح وجہ کی ضرورت ہے۔

ساتھ ہی اس میں نومبر 2018 کے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو دوہرایا گیا تھا جس میں عدالت عظمیٰ نے عطاالحق قاسمی کی چیئرمین پی ٹی وی کی حیثیت سے تعیناتی کالعدم قرار دی تھی۔

عدالت عالیہ نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے وہی غلطی دہرائی جو عطا الحق قاسمی کے کیس میں کی تھی اور وفاقی کابینہ کو سمری بھیجنے سے قبل عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو نہیں دیکھا۔

نعیم بخاری کی تعیناتی

خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں پاناما پیپرز لیک کیس میں عمران خان کی قانونی ٹیم کی سربراہی کرنے والے نعیم بخاری سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن کا چیئرمین نامزد کیا گیا تھا۔

بظاہر یہ تقرر جلد بازی میں کیا گیا تھا کیونکہ وفاقی کابینہ نے اس سے قبل ہونے والے اجلاس میں ان کے تقرر کے لیے ایک سمری پر غور کیا تھا لیکن انہوں نے ان کی پی ٹی وی چیئرمین کی حیثیت سے شمولیت کی توثیق نہیں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے وکیل نعیم بخاری پی ٹی وی چیئرمین مقرر

وزارت اطلاعات نے پی ٹی وی کے تین آزاد ڈائریکٹرز کے تقرر کے لیے سمری پیش کی تھی جس میں نعیم بخاری، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سید وسیم رضا اور ممتاز مصنف اصغر ندیم سید کو اصولی امیدوار نامزد کرنے کی سفارش کی گئی تھی، نعیم بخاری اور اصغر ندیم سید کی عمر 65 برس سے زیادہ تھی اور اسی وجہ سے اس وزارت نے ان کی عمر کے بارے میں وفاقی کابینہ سے نرمی طلب کی تھی۔

تاہم ڈائریکٹرز اور پی ٹی وی کے چیئرمین کے تقرر کے لیے سمری دوبارہ جاری کرنے سے متعلق کابینہ کے مشاہدات کے برخلاف وزارت اطلاعات نے بذات خود نعیم بخاری کی بطور چیئرمین نامزدگی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024