وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم افضل چن کا استعفیٰ منظور
وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی ندیم افضل چن کا استعفیٰ منظور کر لیا جس کا اطلاق فوری ہوگا۔
کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 'وزیراعظم نے 15 ون جی اور رولز آف بزنس 1973 کے شیڈول ون اے، وی-اے رولز کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ندیم افضل چن کا پارلیمانی رابطے پر معاون خصوصی کے عہدے کا استعفیٰ منظور کرلیا'۔
مزید پڑھیں: ندیم افضل چن، وزیراعظم کی ترجمانی سے مستعفی
کابینہ ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ندیم افضل چن کے استعفے کی منظوری کا اطلاق 'فوری طور پر ہوگا'۔
خیال رہے کہ ندیم افضل چن نے بلوچستان کے علاقے مچھ میں 10 ہزارہ کوئلے کے کان کنوں کے وحشیانہ قتل پر "معنی خیز" ٹوئٹ کے چار دن بعد جمعرات کو اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔
ان کا استعفیٰ ایک ایسے موقع پر آیا جب ایک روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں برہمی کا اظہار کیا تھا کہ کابینہ کے کچھ ارکان نے حکومت کے فیصلوں کی مخالفت کی اور انہیں متنبہ کیا کہ اراکین متفقہ فیصلوں کو قبول کریں یا استعفیٰ دیں۔
وزیر اعظم کا مؤقف تھا کہ اجلاس میں مکمل گفتگو اور مختلف امور پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے بعد میڈیا میں ایسے فیصلوں کی مخالفت کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔
وزیر اعظم کے دھرنا دینے والے ہزارہ برادری کے متاثرین کے ذریعے 'انہیں بلیک میل کرنے' کے متنازع تبصرے کے فوراً بعد ندیم افضل چن نے ٹوئٹ میں مقتول کان کنوں کے غمزدہ اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اے بے بس، بےگناہ مزدوروں کی لاشوں، میں شرمندہ ہوں'۔
معلوم ہوا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے کسی رکن کا نام لیے بغیر خبردار کیا تھا کہ جو لوگ حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں انہیں پہلے استعفیٰ دینا چاہیے اور پھر سوشل میڈیا پر ان (فیصلوں) پر تنقید کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ندیم افضل چن کو وفاقی کابینہ میں واپس لانے کی کوششیں ناکام
جب ڈان نے ٹوئٹ کے بعد ندیم افضل چن سے رابطہ کیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کی ٹوئٹ 'ان کے ضمیر کی آواز ہے' کیونکہ انہوں نے پہلے ہی وفاقی کابینہ کے آخری اجلاس میں فوری طور پر کوئٹہ جانے کا مشورہ دیا تھا تاکہ سرد موسم میں لاشوں کے ساتھ دھرنا دینے والے غم زدہ افراد اپنے پیاروں کو دفن کر سکیں۔
چند دن پہلے ہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے ذاتی وجوہات کی بنا پر دبئی سے وزیر اعظم کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا تھا لیکن وزیر اعظم نے اسے قبول نہیں کیا اور منگل کے روز ایک میٹنگ کے دوران ان سے کہا گیا کہ وہ اسی حیثیت میں کام جاری رکھیں۔
ندیم افضل چن سے پہلے وزیر اعظم کے کچھ دوسرے ساتھی وفاقی کابینہ چھوڑ چکے ہیں جن میں سابق وزیر برائے ہیلتھ سروسز عامر کیانی، سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، فرخ سلیم، ڈاکٹر ظفر مرزا، عاصم باجوہ، شہزاد قاسم، افتخار درانی اور تانیہ ایدرس شامل ہیں۔