• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

برطانیہ سے شروع ہونے والا وائرس 50 ممالک تک پھیل چکا، ڈبلیو ایچ او

شائع January 14, 2021
جاپان سے شروع ہونے والے وائرس کی تیسری قسم بھی پھیلے گی، عالمی ادارہ —فائل فوٹو: ٹوئٹر
جاپان سے شروع ہونے والے وائرس کی تیسری قسم بھی پھیلے گی، عالمی ادارہ —فائل فوٹو: ٹوئٹر

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ دسمبر 2020 میں یورپی ملک برطانیہ سے شروع ہونے والا نیا کورونا وائرس دنیا کے دیگر 50 ممالک تک بھی پھیل چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق جنوبی افریقہ سے بھی گزشتہ برس کے آخر میں شروع ہونے والا کورونا کا نیا وائرس 20 ممالک تک پھیل چکا ہے۔

خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا میں جتنا تیزی سے سارس کوو- 2 وائرس پھیلے گا، اتنے ہی نئے وائرس پیدا ہونے کا امکان ہے۔

سارس کوو-2 نامی وائرس کورونا کا سبب بنتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق مذکورہ وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلنے سے اس بات کے امکانات ہوتے ہیں کہ اس ہی وائرس سے نیا وائرس بھی پیدا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم برطانیہ میں دریافت

عالمی ادارہ صحت نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے نئے وائرسز کی طرح جاپان میں حال ہی میں دریافت ہونے والے تیسرے وائرس کے پھیلنے کا بھی امکان ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق برطانیہ میں پہلی بار 14 دسمبر جب کہ جنوبی افریقہ میں 18 دسمبر 2020 کو نئے کورونا وائرس کی دریافت ہوئی۔

اسی طرح جاپان میں تیسرے کورونا وائرس کی دریافت تین دن قبل 11 جنوری کو ہوئی، جس سے متعلق اب عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

برطانیہ میں دریافت ہونے والے کورونا کے نئے وائرس کو وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کا نام دیا گیا تھا جو دراصل دسمبر 2019 میں چین سے شروع ہونے والے وائرس کی تبدیل شدہ شکل ہے۔

جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے وائرس کو 501.V2 کا نام دیا گیا ہے اور یہ بھی پہلے وائرس کی تبدیل شدہ تیزی سے پھیلنے والی شکل ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کے بعد جنوبی افریقہ میں بھی کورونا کی بالکل نئی قسم دریافت

تین دن قبل جاپان میں دریافت ہونے والی نئی قسم کو بی 1.1.248 کا نام دیا گیا ہے اور اس میں کم از کم 12 میوٹیشنز موجود ہیں۔

ان میں سے ایک میوٹیشن برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت اقسام میں بھی موجود ہے، جس سے خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ جاپان میں دریافت قسم بھی ممکنہ طور پر زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔

میوٹیشنز دراصل ایک ایسے عمل کو کہتے ہیں جو کسی بھی وائرس یا بیماری کو پھیلانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جاپان میں ابتدائی طور پر نئی قسم کو 9 جنوری کو نوٹ کیا گیا اور جن افراد میں کورونا کی نئی قسم پائی گئی، وہ لاطینی امریکی ملک برازیل سے سفر کرکے آئے تھے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق برازیل سے سفر کرکے آنے والے افراد میں کورونا کی نئی قسم دریافت ہونے سے معلوم ہوتا ہے کہ برازیل میں بھی نئی قسم پھیل رہی ہے یا موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ و جنوبی افریقہ کے بعد جاپان میں کورونا وائرس کی تیسری قسم دریافت

دنیا میں کورونا کی نئی اقسام دریافت ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے 12 جنوری کو دنیا بھر کے 1750 سائنسدانوں اور ماہرین صحت پر مشتمل ایک کانفرنس بھی بلائی، جس میں نئے دریافت ہونے والے وائرسز کی ساخت پر بات کی گئی۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ نئی اقسام کی وائرسز دریافت ہونے سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کو وبا کی تشخیص اور اس سے تحفظ کے لیے جدید اور تیز سائنسی انداز سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024