شیخ رشید کو مدارس کے طلبہ کو پی ڈی ایم جلسوں میں شرکت سے روکنے کا کام سونپ دیا گیا
اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید کو آئندہ ماہ اسلام آباد میں ہونے والے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مارچ میں دینی مدارس کے طلبہ کو شرکت سے روکنے کا کام سونپ دیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ کام وزیر اعظم عمران خان نے وزیر داخلہ کی جانب سے انہیں فون کال کرکے سونپا، عمران خان نے اجلاس کے دوران نوٹ کیا کہ دینی مدارس کے طلبہ کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اسے پورا کریں گے'۔
وزیر اعظم عمران خان نے امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں وزیر داخلہ اور دیگر وفاقی وزرا اور عہدیداروں نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کی حکومت مخالف مہم لاہور میں دفن ہوگئی، وزیراعظم
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے پر امن احتجاج کرنے کے اپوزیشن کے حق کو تسلیم کیا تاہم کسی کو بھی ریڈ لائن عبور کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
علما سے ملاقاتیں
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وہ سونپے گئے کام کے ایک حصے کے طور پر آج سے وفاقی دارالحکومت کے 560 مدرسوں کے علما سے ملاقات کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں کے سلسلے کے دوران، جو ہفتوں تک جاری رہے گا، وہ علما کو حکومت کی ترجیحات کے بارے میں بتائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ابھی ایک مہینہ باقی ہے اور یہ ملاقاتیں آئندہ دنوں میں بھی جاری رہیں گی'۔
وزیر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق وزارتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا۔
’وفاقی دارالحکومت میں متعدد تنظیموں اور گروپوں‘ کے احتجاج کے تناظر میں وزیر اعظم خان نے امن و امان کی صورتحال کی نگرانی کے لیے ایک پانچ رکنی وزارتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کی تحریک مفاہمت کیلئے ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے، مولانا شیرانی
وزیر داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی میں وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود اور وزیر منصوبہ بندی، ترقیاتی اور خصوصی اقدام اسد عمر شامل ہیں۔
'کوئی مدرسے کا طالب علم ملوث نہیں ہے'
دلچسپ بات یہ ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر سے وابستہ سیمینری بورڈ نے پہلے ہی اس سرکاری خدشات کو رد کردیا ہے کہ مدرسے کے طلبہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اعلان کردہ لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔
وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ لانگ مارچ یا جے یو آئی کی کوئی اور سیاسی سرگرمی کوئی نئی پیشرفت نہیں ہے اور پارٹی نے اپنے کسی بھی پروگرام میں ’طلبہ‘ کو شامل نہیں کیا۔
قاری جالندھری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'حکام کی جانب سے ابھی تک کوئی شکایت یا اطلاع نہیں ملی ہے کہ مدرسے کے طلبہ جے یو آئی کے پروگرامز میں اجتماعات کو بڑھانے کے لیے استعمال ہوئے تھے۔
دریں اثنا وفاق المدارس العربیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پانچوں مرکزی دھارے کے بورڈ نے متفقہ طور پر 2007 میں فیصلہ کیا تھا کہ ان اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو طلبہ کو کسی بھی سیاسی سرگرمی، تحریکوں وغیرہ میں شامل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس پالیسی کی خلاف ورزی کی وجہ سے ہی وفاق المدارس العربیہ نے خواتین کا مدرسہ جامعہ حفصہ اسلام آباد کو فہرست سے نکال دیا تھا اور لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کو 2007 میں جامعہ فریدیہ کے سرپرست کے عہدے سے ہٹا دیا تھا'۔