• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نیب کا خواجہ سعد رفیق کے خلاف انجنوں کی خریداری کا کیس بند کرنے کا فیصلہ

شائع January 13, 2021
خواجہ سعد رفیق مسلم لیگ (ن) کے دور میں وزیر ریلوے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
خواجہ سعد رفیق مسلم لیگ (ن) کے دور میں وزیر ریلوے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیر ریلوے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے خلاف انجنوں کی خریداری سے متعلق انکوائری عدم ثبوتوں کی بنیاد پر بند کرنے کی سفارش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ سفارش چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بھیج دی گئی۔

انسداد بدعنوان ادارے کی جانب سے مرکزی اپوزیشن جماعت کے رہنما کے خلاف اس شکایت پر انویسٹی گیشن شروع کی تھی کہ انہوں نے وزیر ریلوے ہونے کے دوران حد سے زیادہ نرخوں پر انجنوں کو خریدا۔

مزید پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا

عہدیدار کا کہنا تھا کہ نیب نے ان تمام انکوائریز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اس کے پاس ملزمان کے خلاف مناسب ثبوت نہیں تھے۔

واضح رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون سٹی ہاؤسنگ پروجیکٹ سے متعلق بھی ایک نیب ریفرنس کا سامنا کر رہے ہیں۔

ان پر ستمبر 2019 میں باضابطہ طور پر بدعنوانی کے الزام کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی تھی اور یہ دونوں بھائی اس کیس میں ضمانت پر ہیں۔

نیب کا خواجہ برادران پر الزام ہے کہ انہوں نے ایئر ایونیو کے نام پر بےنامی داروں کے طور پر کام کرکے ہاؤسنگ پروجیکٹ قائم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران پر فرد جرم عائد

بعد ازاں یہ منصوبہ ایک نئی ہاؤسنگ اسکیم پیراگون سٹی کے نام میں تبدیل ہوگیا جو ایک غیرقانونی سوسائٹی تھی اور لاہور ڈیوپلمنٹ اتھارٹی سے منظور شدہ نہیں تھی۔

انسداد بدعنوان ادارے نے دونوں بھائیوں پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ انہوں نے کنسلٹنسی سروسز کی آڑ میں پروکسی کمپنیوں کے ذریعے ہاؤسنگ سوسائٹی سے بالترتیب 5 کروڑ 80 لاکھ روپے اور 3 کروڑ 90 لاکھ روپے کے مانیٹری فوائد بھی حاصل کیے۔

تاہم خواجہ برادران کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔


یہ خبر 13 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024