چین میں کورونا کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گرگئی
دنیا میں تیل کے دوسرے بڑے صارف چین میں کورونا وائرس کے کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ اور یورپ میں نقل و حرکت کو محدو کیے جانے کے بعد عالمی مارکیٹ میں برینٹ آئل کی قیمت فی بیرل ایک ڈالر گر گئی۔
خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برینٹ آئل کی قیمت میں سیشن کی کم تر سطح ایک ڈالر سے 54.99 ڈالر تک گرجانے کے بعد 55.21 فی بیرل پر 78 سینٹ یا 1.4 فیصد کمی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی
امریکا کے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) بھی 51.80 ڈالر فی بیرل 44 سینٹ یا اعشاریہ 8 فیصد گرگیا، ڈبلیو ٹی آئی جمعے کو سال بھر میں بلند تر سطح تک پہنچ گیا تھا۔
ایکسی کے چیف گلول مارکیٹ اسٹریٹجسٹ اسٹیفن اینیز کا کہنا تھا کہ 'ایشیا میں کورونا وائرس کے بادل دوبارہ چھا رہے ہیں، چین کے صوبے ہیبے میں ایک کروڑ 10 لاکھ افراد لاک ڈاؤن میں ہیں اور غیریقینی حالات ہیں، جس کے نتیجے میں منافع میں کمی آئی ہے'۔
چین کے حکام کا کہنا تھا کہ ملک میں 5 ماہ میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اسی طرح بیجنگ کے قریبی صوبے ہیبے میں بھی نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت شینیاژوانگ نئے کیسز کا مرکز ہے اور یہاں لاک ڈاؤن کر دیا گیا جس کے بعد شہریوں اور گاڑیوں کو بھی باہر جانے سے روک دیا گیا ہے تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جائے۔
آکسفورڈ انڈیکس کے مطابق یورپ کے اکثر ممالک میں سخت پابندیاں عائد ہیں جہاں سفری پابندیوں کے ساتھ ساتھ اسکول اوr دفاتر بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی خام تیل کی قیمت 2 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئی
تجزیہ کار ایڈورڈ مویا کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا بیان کہ ان کے ملک کا مستقبل تیل سے ہٹ کر ہے اور عراق فروری میں ایشیا کے لیے خام تیل کی قیمت میں اضافہ کرنے کے بعد برینٹ آئل دباؤ کا شکار ہے'۔
محمد بن سلمان نے گزشتہ روز نیوم سٹی کو کارن سے پاک بنانے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا تھا جو 500 ارب ڈالر کے فلیگ شپ کاروباری زون کا بنیادی تعمیراتی منصوبہ ہے۔
اس منصوبے کا مقصد تیل فروخت کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کی معیشت کو وسعت دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی جانب سے رواں ہفتے کورونا کے نئے وائرس سے متعلق اقدامات کے کھربوں ڈالر کے متوقع اعلان بھی ہے جس کا اکثر حصہ قرضوں پر مشتمل ہوگا۔
سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ فروری اور مارچ میں رضاکارانہ طور پر تیل کی پیداوار میں 10 لاکھ بیرل میں کمی کی جائے گی جو تیل پیدا اور برآمد کرنے والے ممالک کی جانب سے نئے لاک ڈاؤن کے دوران پیدوار کو مستحکم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اس اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں کو بڑی حد تک مدد ملی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی
یاد رہے کہ جولائی 2020 میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار میں اضافے کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی طلب میں کمی کے خدشات کے باعث اس کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کمی آگئی تھی۔
برینٹ کروڈ ایل سی او سی ون 36 سینٹ یعنی 0.8 فیصد مزید کمی کے ساتھ فی بیرل 42.78 ڈالر پر آگیا تھا اور امریکی تیل کی قیمت 4 سینٹ اضافے کے ایک ہفتے بعد 34 سینٹ یا 0.8 فیصد کمی کے بعد 40.25 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دنیا بھر میں انفیکشن میں دوبارہ اضافے کے ساتھ ہی امریکی خوردہ پیٹرول کی مانگ ایک بار پھر گر رہی ہے، جاپان کی تیل کی درآمدات ایک سال قبل جون کے مقابلے میں 14.7 فیصد کم رہی، یہ کمی مئی کے مقابلے میں اتنی بڑی نہیں جب اس میں 25 فیصد تک کمی دیکھی گئی تھی۔
امریکا میں اینرجی ڈرلرز نے تیل اور قدرتی گیس نکالنے میں مسلسل 11 ویں ہفتے کمی کی تھی، اسی طرح سعودی عرب نے بھی کورونا کیسز کے پیش نظر تیل کی پیداوار میں کمی کر دی تھی۔